لاڑکانہ(بیورو رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد قائم ہونے والی عوامی حکومت ملک کو درپیش معاشی و سیاسی بحرانوں کا حل نکالے گی اور دہشتگردی کے اٹھنے والے سر کو کاٹ دے گی۔ انہوں نے عوام کی خوشحالی اور بہبود کے لیے زیادہ سے زیادہ کام کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک میں ہر گھر تک روزگار پہنچا نہیں دیتا، مطئمن نہیں ہوںگا۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس کی جانب سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے بھٹو ہاؤس نوڈیرو میں کارکنان اور عہدیداران کے اعزاز میں منعقد ظہرانہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ وہ پارٹی کارکنان کی توقعات پر پورا اتریں۔ آپ نے ہمیں 2018ع میں منتخب کرواکر قومی اسمبلی بھیجا، تو میں نے پہلے دن ہی سلیکٹڈ راج کو دنیا کے آگے ایکسپوز کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، جو عوام کے حق پر ڈاکہ مارنا چاہتے تھے۔ ہم نے ملک میں ایک بار پھر ون یونٹ قائم کرنے اور سلکٹڈ راج کو جاری رکھنے کی سازش کو ناکام بنایا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان آج ایسی جگہ کھڑا ہے کہ ایک طرف معاشی بحران ہے، تو دوسری جانب معاشرہ نفرت و تقسیم کا شکار ہے، جبکہ امن امان کے حوالے سے بھی صورتحال خراب ہے۔ افغانستان کے حالات کا اثرات کچے کے علاقے سے لے کر خیبرپختونخواہ تک نظر آرہے ہیں، اور پاکستانی عوام ان نتائج کو بھگت رہے ہیں۔ اس وقت کسی کو کوئی احساس نہیں، کسی کو فکر نہیں کہ عوام کس تکلیف میں ہے۔ ان کو اندازہ نہیں کہ اسلام آباد میں کیئے گئے فیصلوں کی وجہ سے ملک میں جو رکارڈ مہنگائی، بے روزگاری اور غربت ہے، اس کا بوجھ عوام کو اٹھانا پڑتا ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں نفرت کی سیاست کا اثر ہر گھر میں پہنچ رہا ہے۔ گالی گلوچ کی سیاست اب ذاتی دشمنی کی سیاست تک پہنچ چکی ہے۔ ان کو سمجھنا چاہیے کہ جو آج ان کے مخالف کے ساتھ ہو رہا ہے، وہ کل خود ان کے ساتھ بھی ہوگا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ دہشتگرد اور دہشتگرد تنظیمیں جنہوں نے شہید محترمہ بینظیر کو شہید کیا، اور جن کو جیالوں، عوام، پولیس اور جوانوں نے قربانیاں دے کر ختم کردیا تھا اور جن میں پھر سر اٹھانی کی صلاحیت ہی نہیں تھی، وہ آج ایک بار پھر سر اٹھا رہے ہیں۔ وہ کیوں سر اٹھا رہے ہیں؟ کیونکہ بطور ریاست ہم نے یہ فیصلہ کرلیا تھا کہ جو قربانیاں ہماری عوام نے دی ہیں ان پر کمپرومائیز کرکے ہم ان ہی دہشتگردوں سے بات کریں گے۔ انہیں دعوت دیں گے آپ پاکستان آوَ، بڑی تعداد میں آوَ۔ کراچی میں آکر اپنا گھر بناوَ۔ جب ہم کابل میں چائے ہی رہے تھے تو ہمیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ اس کا پاکستان کی عوام کو کیا بوجھ اٹھانا پڑے گا۔ پارٹی کارکنان سے مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ نے ساتھ دیا تو شہیدذوالفقار علی بھٹو ملک کے وزیراعظم بنے، قائدِ عوام بنے، امت مسلمہ کے لیڈر بنے اور ایٹمی پروگرام کے بانی بنے۔ آپ ساتھ تھے تو شہید محترمہ بینظیر بھٹو ملک کی پہلی وزیراعظم بنیں، اسلامی دنیا کی پہلی منتخب وزیراعظم بنیں۔ آپ ساتھ تھے تو میں ملک کا نوجوان وزیرِ خارجہ بنا۔ آپ ساتھ دیں گے تو میں ملک کا نوجوان وزیراعظم بنوں گا۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم یہ نہیں سوچتے کہ عمران خان اور شہباز شریف نے بطور وزرائے اعظم اپنے اپنے حلقوں میں کیا کیا، بلکہ ہم تو گڑھی خدابخش کے آگے جوابدہ ہیں۔ انہوں نے سال 2022ع میں سندھ سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں سیلاب آیا تھا، لیکن متاثرین کی بحالی کے لیے اقدام صرف صوبہ سندھ میں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان، خیبرپختونخواہ اور جنوبی پنجاب کے سیلاب متاثرین آج بھی بے گھر ہیں، جب کہ سندھ میں سیلاب متاثرین کے لیے 20 لاکھ گھر تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری دنیا میں پہلی مثال ہے کہ حکومت سیلاب متاثرین کو نہ صرف گھر بنا کر دے رہی ہے، بلکہ ان کو زمین کے مالکانہ حقوق بھی دیئے جا رہے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم میں اور دوسری سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں میں فرق یہ ہے کہ وہ صرف اپنے مفادات کے بارے میں سوچتے ہیں، جبکہ ہماری ہر جدوجہد، قربانی اور کام عوام کے لیے ہوتا ہے۔