لاہور(نمائندہ خصوصی) نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کا حل پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتیں اور متعلقہ فریق کرسکتے ہیں، نگران حکومت کے بس کی بات نہیں، آئین میں لکھا ہے کہ ملک کا نظام منتخب نمائندے چلائیں گے، سب کو معلوم ہے 8فروری کو انتخابات ہو رہے ہیں، پاکستان کے اشرافیہ کسی نہ کسی صورت میں اقتدار میں رہے ہیں، اس وقت سب سے بڑا معاشی چیلنج در پیش ہے،میرے خیال میں سپریم کورٹ نے بہتر فیصلہ دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انتخابات کے حوالے سے افکار تازہ کے ساتویں ایڈیشن تھنک فسٹ2024ءمیں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔نگران وزیر اطلاعات نے کہا پاکستان کے آئین کے دیباچے میں لکھا ہے کہ یہ ملک اس کے منتخب نمائندے چلائیں گے۔یہ ملک آئین کی موجودگی میں ہی چل سکتا ہے۔تمام تر سیاسی قوتیں اور متعلقہ فریقین کے مفاد میں ہے کہ انتخابات 8 فروری کو ہوں۔اسی میں ملک کی بھلائی ہے، انتخابات جمعرات 8 فروری 2024ئ کو ہوں گے، مرتضیٰ سولنگی نے کہا لیول پلینگ فیلڈ کی شکایت ہر کوئی کر رہا ہے۔پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو بھی لیول پلینگ فیلڈ کی شکایات ہیں۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں لیول پلینگ فیلڈ نہیں۔دراصل لیول پلینگ فیلڈ پاکستان کی ورکنگ کلاس کے پاس نہیں۔مرتضیٰ سولنگی نے کہا جب تک بنیادی تبدیلی نہیں آتی اور عام آدمی الیکشن میں ووٹ نہیں مانگ سکتا، لیول پلینگ فیلڈ نہیں ہوگی ۔ہر سیاسی جماعت کو اپنے ارکان کو ووٹ کا حق دینا چاہئے۔انہوں نے کہا گزشتہ روز عدلیہ کا فیصلہ میرے خیال میں ایک اچھی نظیر ہے ۔بہتر ہوتا اس حوالے سے پینل میں قانونی ماہرین موجود ہوتے اور وہ قانونی موقف بیان کرتے۔نگران وزیر اطلاعات کا کہناتھا سیاسی عدم استحکام اور ملک کی معاشی بقاءہمارے اصل چیلنجز ہیں۔آئندہ حکومت کو معاشی چیلنجز درپیش ہوسکتے ہیں۔ہمیں معاشی صورتحال میں بہتری کی ضرورت ہے۔مجموعی بجٹ کا پرنسپل اما ﺅ نٹ بڑے قرضوں اور دیگر ادائیگیوں میں کرنا ہو تو ملک چلانا مشکل ہوتا ہے، مرتضیٰ سولنگی نے کہا ملک کی جی ڈی پی کا ایک چوتھائی حصہ زراعت سے آتا ہے لیکن اس شعبہ سے ٹیکس کی وصولی بہت کم ہے۔ملک کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس سے صحت اور تعلیم جیسے شعبوں پر دبا ﺅ بڑھ رہا ہے۔ہم ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا ہوں گے، اس کے بغیر ہم معاشی طور پر مضبوط نہیں ہو سکتے۔ مرتضیٰ سولنگی نے کہا اسلام آباد میں بلوچستان سے آئے ہوئے مظاہرین احتجاج پر بیٹھے ہیں،ان مظاہرین کو ایف نائن پارک اور ایچ نائن میں جگہ کی پیشکش کی گئی لیکن ان کا اصرار تھا کہ ہم ڈی چوک پر جائیں گے، ریڈ زون میں کسی گروہ چاہے وہ سیاسی ہو یا مذہبی، کو داخلے کی اجازت نہیں، پریس کلب سے ان لوگوں نے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی تو پولیس نے کارروائی کی۔مذاکراتی کمیٹی نے مظاہرین سے مذاکرات کئے۔پہلی فرصت میں گرفتار خواتین اور بچوں کو رہا کروایا۔اس کے بعد مزید 163 لوگوں رہا کیا گیا اور آخر میں بقیہ 34 افراد کو بھی رہا کر دیا گیا۔مظاہرین کو ایمبولینس کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔گورنر بلوچستان اور کمیٹی کے دیگر ارکان مظاہرین کے پاس گئے، مرتضیٰ سولنگی نے مزید کہا ہماری خواہش ہے کہ مظاہرین پرامن طریقے سے واپس جائیں، بڑی سیاسی جماعتوں کی نمائندگی سے ایک ایسی مذاکراتی کمیٹی کی ضرورت ہے جو اس مسئلے کا بہتر حل دے سکیں۔