کراچی( نمائندہ خصوصی) وفاقی اردو یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر کیلئے قائم سرچ کمیٹی کا دوسرا اجلاس غیر ضروری تاخیر کا شکار کیا جانے لگا ۔ جبکہ گذشتہ کئی سالوں سے مستقل وائس چانسلر نہ ہونے کی وجہ سے وفاقی اردو یونیورسٹی کا سالانہ کانووکیشن نہیں ہوسکے ہیں جبکہ موجودہ اور گزشتہ انتظامیہ کا ” کرپشن کی بہتی گنگا میں اشنان جاری ہے”وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں طویل عرصہ بعد مستقل وائس چانسلر کی تقریری کیلئے قائم سرچ کمیٹی کا دوسرا و اہم اجلاس رواں ماہ 8 جنوری بہ روز پیر طے کیا گیا تھا جس میں غیر ضروری تاخیر کی جانے لگی ہے ۔ قائم مقام رجسٹرار محمد صدیق کی جانب سے تاحال تلاش کمیٹی کے اراکین کو اجلاس کیلئے ایجنڈا تک فراہم نہیں کیا گیا ہے ۔سرچ کمیٹی کا پہلا اجلاس 6 دسمبر کو منعقد کیا گیا جس کے ذرائع کے مطابق کیمطابق وائس چانسلر کے پرپوزل کیلئے روزنامہ جنگ اور ڈان میں اشتہار 10 دسمبر کو جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ جس کے بعد 29 دسمبر تک امیدواروں سے درخواستیں وصول کرنے کی حتمی تاریخ دی گئی تھی ۔بعد ازاں سرچ کمیٹی کی قائم کردہ سب کمیٹی نے موصولہ درخواستوں کی جانچ پڑتال کا عمل 5 جنوری کو مکمل کر لینا تھا ۔ذرائع کے مطابق 8 جنوری کو شارٹ لسٹ کردہ امیدواروں کے انٹرویوز کیلئے اجلاس منعقد کیا جانا تھا ۔ اصولی طور پر قائم مقام رجسٹرار محمد صدیق نے مطلوبہ کارروائی مکمل کر کے تلاش کمیٹی کے اراکین کو اجلاس کا ایجنڈا کم از کم تین روز قبل جاری کر دینا چاہئے تھا جو کہ ہفتہ کی رات گئے تک جاری نہیں کیا جا سکا ہے ۔ یوں غیر ضروری تاخیر تلاش کمیٹی کی کارکردگی پر قبل از وقت سوالات کھڑے کر دے گی واضح رہے کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے مستقل وائس چانسلر کی تلاش کیلئے کمیٹی کا پہلا اجلاس اعلی تعلیمی کمیشن کے ریجنل آفس کراچی میں منعقد ہوا تھا ۔ جس میں سرچ کمیٹی کی رکن نادرا پنجوانی شریک نہیں ہوئی تھیں جبکہ پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے کینیڈا سے آن لائن شرکت کی تھی ۔جب کہ تلاش کمیٹی کے کنونیئر ڈاکٹر مختار احمد و اراکین شاہد شفیق ‛ ڈاکٹر سید اخلاق حسین ‛ شیخ کاشف رفعت اور پروفیسر ڈاکٹر اے کیو مغل شریک ہوئے تھے ۔