لاڑکانہ( رپورٹ محمد عاشق پٹھان) شھید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کے اسسٹنٹ پروفیسر کا صوبہ بلوچستان کے سرکاری میڈیکل کالج میں بھی گریڈ 19 کا سرکاری ملازم ہونے کا انکشاف، پرنسپل چانڈکا میڈیکل کالیج نے بھانڈا پھوڑ دیا، وائس چانسلر اور رجسٹرار یونیورسٹی کی جانب سے مبینہ طور پر معاملے کی پردہ پوشی کی کوشش تفصیلات کے مطابق پرنسپل چانڈکا میڈیکل کالیج پروفیسر ضمیر سومرو کی جانب سے رجسٹرار شھید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر صفدر شیخ کو مراسلا لکھا گیا اور اسسٹنٹ پروفیسر پیتھالوجی ڈاکٹر واصف سلیم کے خلاف ڈسپلینری ایکشن لینے کی سفارش کرتے ہوئے کہا گیا کہ متعلقہ اسسٹنٹ پروفیسر گریڈ 19 میں جامعہ بے نظیر بھٹو کے پکے ملازم ہوتے ہوئے بھی مئی 2023 سے مکران میڈیکل کالج تربت بلوچستان میں بھی بطور اسسٹنٹ پروفیسر پیتھالوجی پکی ملازمت پر فائز ہیں اور دونوں اداروں سے الگ الگ تنخواہیں اور مراعات حاصل کررہے ہیں تاہم انکے خلاف ڈسپلینری کاروائی کی جائے جبکہ دو صوبوں میں 19ویں گریڈ کی بیک وقت سرکاری ملازمت رکھنے کا بھانڈا پھوٹنے پر ڈاکٹر واصف سلیم کی جانب رجسٹرار یونیورسٹی ڈاکٹر صفدر شیخ کو اپنا استعفیٰ دیا گیا جو کہ رجسٹرار یونیورسٹی کی جانب سے بغیر کسی ڈسپلینری ایکشن کے منظور کر لیا گیا، سامنے آنے والے دستاویزات کے مطابق ڈاکٹر محمد واصف سلیم نے سال 2020 میں شھید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر پیتھالوجی گریڈ 19 کی پکی نوکری حاصل کی تاہم مئی 2023 میں انہوں نے مکران میڈیکل کالج تربت بلوچستان میں گریڈ 19 میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر پیتھالوجی پکی ملازمت حاصل کی اور مبینہ طور پر تقریب چھ سے سات ماہ تک وہ دو الگ الگ صوبوں میں گریڈ 19 کی پکی سرکاری ملازمت کرتے رہے اور دونوں اداروں سے تنخواہوں سمیت دیگر مراعات حاصل کرتے ہیں، دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے معاملے کو سینڈیکیٹ، پی ایم ڈی سی کے فورم پر اٹھانے کی بجائے فوری استعفیٰ قبول کرلیا گیا، اور تنخواہیں بھی واپس نہیں لی گئیں نہ ہی بلیک لسٹ کرکے کوئی ڈسپلینری کاروائی کی گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے سیاسی دبائو میں آ کر معاملے کو مبینہ طور پر پردہ پوشی کرکے نمٹانے کی کوشش کی۔