اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ نے پی کے 91کوہاٹ میں ریٹرننگ آفیسر کی معطلی کا پشاور ہائیکورٹ کا حکم کالعدم قراردیدیا۔ جبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے لگتا ہے کچھ ہتھکنڈے استعمال ہو رہے ہیں تاکہ انتخابات نہ ہوں،یک ریٹرننگ افسر بیمار ہوا دوسرا لگا دیا گیا،پشاور ہائی کورٹ نے ٹھک کر کے تقرری کنیسل کر دی،ہم آپ کو جرمانہ کیوں نہ کریں نوٹس کئے بغیر ہی اپوائٹمنٹ کینسل کر دی، پشاور ہائی کورٹ کے جج نے نوٹس جاری کرنا بھی مناسب نہ سمجھا، انھوں نے یہ ریمارکس منگل کو دیئے ہیں۔سپریم کورٹ میں پی کے 91کوہاٹ میں ریٹرننگ آفیسر کی معطلی کیخلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰٰ کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ آر او کون ہو گا اس سے امیدوار کو کیا فرق پڑتا ہے؟کیا آر او کسی مخالف امیدوار کا رشتہ دار ہے؟آپ اپنی مرضی کا آر او چاہتے ہیں،چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ پہلا آر او کسی مناسب وجہ پر تبدیل ہوا یا واقعی بیمار تھا؟لگتا ہے کچھ ہتھکنڈے استعمال ہو رہےہیں کہ الیکشن نہ ہوں،مجھے تو سمجھ نہیں آ رہا کیسے آرڈر جاری ہو رہے ہیں،ایسی درخواستیں دائر کرنے والوں پر مثالی جرمانہ کیوں نہ عائد کریں؟چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ کیا آپ چاہتے ہیں الیکشن ہی نہ ہوں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ آر او معطل ہونے کے باعث 19لوگوں کی سکروٹنی رہ جائے گی۔سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرلی اورہای کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔