کراچی( مانیٹرنگ ڈیسک )کراچی کی جیلوں میں کراٹین کے نام پر قیدیوں پر وحشیانہ تشدد کا انکشافات باقاعدہ اندر سے آنے والی کالز کا رکارڈ بھی موصول باقاعدہ ایزی پیسے کے توسط سے تاوان کی وصولی کا واٹس اپ میسج موصول،
نئی آمد قیدیوں کو کراٹین میں وحشیانہ تشدد کرکے تاوان کی وصولی کے لیئے فیملیوں کو فون کرواتے ہے اور باقاعدہ دوسرے دن ملاقات پر بلاتے ہے اور تاوان منگواتے ہے اس کا انکشاف ایک متاثرہ فیملی کی جانب سے لانڈھی جیل سے آنے والے میسج سے ہوا باقاعدہ ایزی پیسہ نمبر بھی موصول ہوگیا،
کراٹین کے نام پر جیلوں میں بنائی گئی بیرک تاوان وصولی کے لیئے آسان ذریعہ بن گئی آئی جی جیل خانہ جات سے لیکر جیل سپرٹنڈنٹ کراٹین جیلر ٹاور انچارج سب کے سب بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے میں سرگرم جیل کے اندر کی ریاست ہی ان فرعونوں کے ہاتھ میں ہوتی ہے جس طرح ریاست کو چلائے انکی مرضی ہے کوئی پرسان حال نہیں،
کراچی سینٹرل جیل سے بھی بدتر حال لانڈھی جیل کا ہیں کراٹین میں اس طرح کا وحشیانہ تشدد کیا جاتا انسانیت سوز سلوک ہے سزا ایسی کے انسانیت مر جائے بزرگ سے لیکر معصوم اور نوجوانوں سے لیکر بیمار سب کراٹین میں ایک لکڑی میں گمائے جاتے ہے انسانیت حقوق کے دعوے دار انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموش آواز کراچی کی جیلوں کے لیئے انٹرنیشنل سطح پر آواز کیوں نہیں اٹھاتی سمجھ سے بالاتر ہے،لانڈھی جیل بھی پیدا گیری کا گڑھ ہے سینٹرل جیل اس سے بڑی پیدا گیری کا زریعہ افسران کے لیئے دونوں جیل سونے کی کان سے کم نہیں فیملیاں اپنے پیاروں کے لیئے کہا کہا سے مانگ کر لاتی ہے اور اپنے پیاروں کو درپیش مسائل کے حل اور عدالتی امور سے آگاہی فراہم کرتی ہے مگر افسوس رشوت خور سسٹم نے پورے نظام پر قدغن لگا رکھا ہے کرپشن میں جیل انتظامیہ کا کوئی ثانی نہیں آئی جی جیل خانہ جات سے لیکر ڈی آئی جی جیل خانہ جات جیل سپرٹنڈنٹ نجی بیرکوں کے جیلر ٹاور انچارج سمیت ڈویژن جیلر اور عملہ سب کرپشن میں نہانے میں مصروف نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس ر مقبول باقر اس پر سنجیدگی سے غور کرے اور فوری طور پر کراچی کی دونوں جیلوں میں چلنے والی کراٹین کا خاتمہ کرے شہر بھر میں بھتہ کے لیئے موبائیل فون کے جیل کے اندر استعمال خوفناک عمل ہے،متاثرہ فیملیوں کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ شہر سے دہشتگردی کس طرح ختم ہوگی جب جیل کے اندر ہی کراٹین اور کھولیوں کے اندر ہی موبائیل کی فیسلیٹی دی جائے گی تو باہر آسانی سے دہشتگردی بھتہ وصولی اور ٹارگٹ کلنگ تو ہوگی یہ کے سدباب کے لیئے کیا حکمت عملی اپنائی جائے گی نگراں وزیر اعلی سندھ پر چھوڑ دیتے کے،جیل کے اندر سے موبائیل فون کا استعمال غیر قانونی کراٹین کے نام پر قیدیوں پر وحشیانہ تشدد انسانی حقوق کے آئین کے خلاف ہے مگر انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی خاموش ہے سوالیہ نشان ہے