لندن ( نیٹ نیوز)
پاکستانی وزارتِ خارجہ نے کینیڈا کے ہائی کمشنر کو وزارتِ خارجہ طلب کر کے اُن سے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے ’منسوخ ہونے والے دورہ کینیڈا‘ کے بارے میں کینیڈین رکنِ پارلیمان ٹام کمچ کی جانب سے دیے گئے ایک بیان اور اس پر کینیڈا کے پارلیمانی سیکریٹری برائے قومی دفاع برائن مے کے ردعمل پر باضابطہ احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔
بی بی سی اردو کے مطابق پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے بی بی سی کی نامہ نگار فرحت جاوید کو تصدیق کی ہے کہ پاکستان نے کینیڈا کے ہائی کمشنر کو طلب کر کے انھیں اس ضمن میں احتجاجی مراسلہ دیا ہے۔
بی بی سی اردو کے مطابق کینیڈا کی پارلیمان سے 17 جون کو ایک ایسی ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں رکنِ پارلیمان ٹام کمچ کینیڈا کے وزیرِ دفاع سے سنہ 2020 میں جنرل باجوہ کے منسوخ ہونے والے دورہ کینیڈا سے متعلق سوال کر رہے ہیں۔اس سوال کے دوران ٹام کمچ مختلف نوعیت کے الزامات بھی عائد کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
بی بی سی اردو کے مطابق ٹام کمچ اس ویڈیو میں کہتے ہیں کہ ’کینیڈا کی وزارتِ دفاع کی دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ 2020 میں جنرل قمر جاوید باجوہ کا مجوزہ دورہ کینیڈا، عوام کے ٹیکس کے 50 ہزار ڈالر سے منظور کیا گیا تھا، لیکن اس دورے کو کووڈ 19 کے باعث منسوخ کر دیا گیا تھا
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کینیڈا کے ایک اسسٹنٹ نائب وزیر نے اس دورے کو مناسب قرار دیا تھا۔ کیا وزیرِ دفاع بھی اس رائے سے اتفاق کرتے ہیں کہ جنرل باجوہ کے دورے پر 50 ہزار ڈالر صرف کرنا مناسب ہے؟‘
اس کے جواب میں پارلیمانی سیکریٹری قومی دفاع برائن مے نے کہا کہ ’میں اپوزیشن رکن (ٹام کمچ) کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ یہ صورتحال غیر مناسب ہے۔ میں اس حوالے سے موجودہ صورتحال سے آگاہ نہیں ہوں۔ میں مزید تفصیلات حاصل کرنے کے بعد رکن کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہوں۔