لاہور(نمائندہ خصوصی) لاہور ہائیکورٹ میں عدالتی حکم کے باوجود بانی چئیرمین پی ٹی آئی کی تقاریر پر پابندی کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔لاہور ہائیکورٹ کےجسٹس شمس محمود مرزا نے بانی سربراہ پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی طرف سے قانون دان احمد پنسوتا پیش ہوئے۔ عدالت نے چیئرمین پیمرا سے بیان حلفی طلب کر لیا۔عدالت نے کہا کہ چیئرمین عدالت میں بیان حلفی دیں کہ انہوں نے بانی چیئرمین کے بیانات اور انٹرویو چینلز پر چلانے پر پابندی نہیں لگائی، چیئرمین پیمرا یہ بھی جواب داخل کریں کہ یہ پابندی کس نے لگائی۔ عدالت نے پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے رکھا ہے ۔عدالت نے درخواست پر سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی۔درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی آواز کےساتھ ان کوہی بند کردیاگیا ۔ قانونی طور پرسیاسی جماعتوں کو برابری کےاصول پر ائیر ٹائم ملنا قانونی تقاضاہے۔ لاہور ہای کورٹ نے چئیرمین پی ٹی آئی کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی کا نوٹیفیکشن مطل کر دیا تھا۔۔ عدالتی احکامات کے باوجود چئیرمین پی ٹی آئی کی تقاریر نشر کیے جانے سے روکا جا رہا ہے۔خیال رہے کہ 21 اگست2022 کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے تمام ٹی وی چینلز پر سابق وزیر اعظم عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔پیمرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ عمران خان کی تقریر پر پابندی پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27 کے تحت لگائی گئی ۔ نوٹی فکیشن میں گزشتہ شب عمران خان کی ایف نائن پارک اسلام آباد میں کی گئی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ عمران خان ریاستی اداروں کے خلاف مسلسل بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں، ریاستی اداروں اور افسران کے خلاف ان کے بیانات آرٹیکل 19 کی بھی خلاف ورزی ہیں۔نوٹیفکیشن میں عمران خان کی ایف نائن پارک اسلام آباد میں کی گئی تقریر کا حوالہ دیا گیا۔