نیویارک (نمائندہ خصوصی) پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دیں، عوام کی بھرپور حمایت سے آخری دہشتگرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی، جنرل عاصم منیر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے واشنگٹن میں امریکی تھنک ٹینک کے نمائندوں سے طویل ملاقات کی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں ممتاز امریکی تھنک ٹینکس اور میڈیا نمائندوں کے ساتھ خصوصی ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے ملاقات میں علاقائی سلامتی اور بین الاقوامی دہشتگردی پر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا، آرمی چیف نے جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک استحکام کیلئے پاکستان کا نقطہ نظر بھی اُجاگر کیا۔ شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف نے مسئلہ کشمیر کو تسلیم شدہ تنازع قرار دیتے ہوئے اسے کشمیری عوام کی اُمنگوں اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنےکی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ کوئی بھی یکطرفہ اقدام کشمیری عوام کی خواہشات کے خلاف اس تنازع کی نوعیت کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف نے غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری جنگ بندی پر بھی زور دیا اور کہا کہ خطے میں پائیدار امن کیلئے 2 ریاستی حل کا نفاذ ضروری ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا پاکستان علاقائی استحکام اور عالمی امن یقینی بنانے کیلئے دہائیوں سے بین الاقوامی دہشتگردی کے خلاف نبرد آزما ہے، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے مثال خدمات اور قربانیاں دی ہیں، پاکستانی عوام کی بھرپور حمایت سے آخری دہشتگرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی۔ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا پاکستان جیوپولیٹیکل اور جیو اکنامک دونوں نقطہ نظر سے اہم ترین ممالک میں شامل ہے، پاکستان وسط ایشیا کے دیگر ممالک کیساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کیلئے اہم کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بلاک پالیٹکس پر یقین نہیں رکھتا، تمام دوست ممالک کیساتھ متوازن تعلقات برقرار رکھنے پر یقین رکھتے ہیں، پاکستان طویل مدتی دو طرفہ تعلقات کے ذریعے امریکا کیساتھ مضبوط روابط بڑھانے کا خواہاں ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دورہ امریکا کے دوران سیاسی و عسکری قیادت کے ساتھ آرمی چیف کی بات چیت بہت مثبت رہی، آرمی چیف کی آمد پر پاکستان کے سفیر نے اُن کا استقبال کیا۔ خیال رہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر امریکا کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے سیکرٹری آف اسٹیٹ، سیکرٹری دفاع اور امریکی فوج کے سربراہ سمیت مختلف سیاسی و عسکری حکام سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔