کراچی (نمائندہ خصوصی) نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا ہے کہ سندھ مرچوں کی کل قومی پیداوار میں تقریباً 80 فیصد حصہ ڈالتا ہے جو کہ 144000 میٹرک ٹن بنتی ہے۔ یہ بات انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے زرعی منصوبے کے تحت پاکستان سے چین برآمد ہونے والی خشک مرچوں کی پہلی کھیپ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس پروگرام میں چین کے قونصل جنرل مسٹر یانگ، مسٹر یونڈونگ، پراجیکٹ منیجر سیچوان لیٹونگ فوڈ کمپنی لمیٹڈ کے مسٹر زینگ نے شرکت کی جبکہ وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کوثر عبداللہ ملک اور چینی سفیر جیان زیڈونگ کے ریکارڈ پیغامات اجلاس کی اسکرین پر دکھائے گئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ محکمہ زراعت کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، کنری نے دو نئی اقسام (کنری-1 اور نگینہ) تیار کی ہیں جو مقامی اقسام کے برعکس 25-30 فیصد زیادہ پیداوار دیتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کنری میں پیدا ہونے والی مرچیں اپنے رنگ اور ذائقے کی وجہ سے مشہور ہیں۔ پانی کی کمی اور پروسیسنگ کی سہولیات کے قیام سے افلاٹوکسن کی افزائش کو کم کرنے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کے معیار اور طلب کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے جو کہ زرمبادلہ کمانے میں معاون ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ زرخیز زمینوں اور متفرق آب و ہوا سے مالا مال ہے اور یہ زرعی صلاحیت کے وافر ذخائر پیداکرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا صوبہ، زراعت میں اپنی تاریخی ، پائیدار اور اختراعی طریقوں کیلئے ان وسائل سے فائدہ اٹھانے کیلئے تیار ہے۔ اور مزید کہا کہ جیسا کہ ہم نے چینی زرعی مصنوعات کی سیچوان لیٹونگ کمپنی کی کامیابیوں کا جائزہ لیا ہے، ہم تبدیلی کی شراکت پر رضامند ہیں جو ہمارے زرعی شعبے میں ترقی لاکر ہمارے کسانوں کو ٹھوس فوائد پہنچا سکتے ہیں۔ جسٹس باقر نے کہا کہ پاکستان میں 143000 ایکڑ سے زائد رقبہ پر مرچیں کاشت کی جاتی ہیں جس سے تقریباً 144000 میٹرک ٹن پیداوار ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ قومی پیداوار میں تقریباً 80 فیصد حصہ ڈالتا ہے اور سندھ میں مرچ کی کاشت کرنے والے بڑے اضلاع عمرکوٹ، بدین، میرپورخاص، ٹھٹھہ، جامشورو، سانگھڑ، ٹنڈو الہیار، ٹنڈو محمد خان، دادو اور شکارپور ہیں۔ چین اور پاکستان کے درمیان تجارت، تعاون اور صنعت کی سطح پر شراکت داری کے امکانات وسیع ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ باہمی تعاون کی کاوشیں ایک مثالی نمونہ ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس طرح کی شراکت کس طرح معاشی فوائد ، روزگار کے مواقع اور ثقافتی تفہیم کو فروغ دے سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گہرے تعاون کا امکان دونوں قوموں کے روشن مستقبل کا ضامن بنے گا اور انہوں نے پاکستان سے چین کو مرچوں کی افتتاحی کھیپ کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سنگ میل محض تجارتی اہمیت سے بالاتر ہے جو ہماری مشترکہ کاوشوں کی تکمیل کی علامت ہے۔ اور مزید کہا کہ یہ بہت سے کامیاب منصوبوں کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے جو تجارت کیلئے نئی راہیں ہموار کرکے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرے گا۔ وزیراعلیٰ نے چینی سیچوان لیٹونگ کمپنی، چینی سفارتخانے اور زراعت، فوڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ، اور محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے اہم کرداروں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ایک ایسا صوبہ ہے جو اپنی بھرپور تاریخ، ثقافتی ورثے اور غیر استعمال شدہ زرعی صلاحیتوں کی وجہ سے نمایاں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برآمد کی یادگاری تقریب چین پاکستان دوستی کو فروغ دینے اور اقتصادی تعاون کو آگے بڑھانے میں کی گئی مثالی پیش رفت کا ثبوت ہے جس کی مثال ہمارے محنتی کسانوں اور سیچوان لیٹونگ کمپنی دونوں کی قابل ستائش کامیابیوں سے ملتی ہے۔ جسٹس باقر نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور چین پاکستان اقتصادی راہداری جیسے اقدامات سے ہماری قوموں کے درمیان پائیدار بندھن بنا ہے ایک گہری دوستی کی عکاسی کرتا ہے جو وقت کی کسوٹی کا مقابلہ کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ فریم ورک محض جغرافیائی سیاسی تعمیرات نہیں بلکہ وہ ان رشتوں کی مضبوطی کی علامت ہیں جو ہمیں جوڑے رکھتی ہیں۔انہوں نے کہا آج ہم جن باہمی کاوشوں پر روشنی ڈال رہے ہیں وہ دوستی کی گہرائی اور باہمی خوشحالی کیلئے مشترکہ عزم کو واضح کرتے ہیں۔ چینی کمپنی سیچوان لیٹونگ نے آئندہ سال حیدرآباد اور فیصل آباد میں مرچی پراسیسنگ کے دو پلانٹ لگانے کا اعلان کیا۔