کراچی (نمائندہ خصوصی ) سندھ آؤٹ ڈور ٹائزرزایسوسی ایشن کی جانب سے کراچی پریس کلب پرپریس کانفرنس کاانعقادکیا گیا۔ سندھ آؤٹ ڈور ایڈورٹائزرز ایسوسی ایشن کےصدد عامرصدیقی کا کہناتھاکہ سپریم کورٹ کےاحکامات کی شہرمیں دھجیاں اڑ رہی ہیں۔ 2018 میں سپریم کورٹ کا حکم نامے کے مطابق ضابطہ اخلاق بنایا جائے۔ میئر کراچی مرتضی وہاب اپنے من پسند دوستوں کو نواز رہے ہیں۔ اربوں روپے ٹیکس دینےوالی انڈسٹری کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ کراچی شہرکےسائن بورڈزپرجبری قبضہ ہم نہیں مانتے۔ میئر کراچی بتائیں کہ کس قانون کے تحت شہر بھر میں ہبلک پراپرٹی پر سائن بورڑز کی پرمیشن دے جا رہی ہے۔ 2006 میں اس انڈسٹری میں 400 کمپنیز تھیں اور آج 2024 میں 50 کمپنیز رہ گئی ہیں۔ شہر بھر کے پیڈسٹرین برجز پر اشہارات سپریم کورٹ کے حکم نامے کے منافی ہیں۔ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کو 2 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے جو پلوں پر غیر قانونی طور پر چسپاں اشتہارات کی وجہ سے ہے۔ عدالتی احکامات کی یہ کھلم کھلا نظر اندازی نہ صرف عوامی انفراسٹرکچر کو متاثر کررہی ہے بلکہ اشتہاری صنعت کے مالی استحکام کو بھی نمایاں طور پر متاثرکررہی ہے۔
ایڈورٹائزنگ سیکٹر جو معیشت میں ایک اہم شراکت دار ہے، کافی ٹیکس ادا کرتا ہے اور ہزاروں خاندانوں کو رروزگار فراہم کرتا ہے۔ میئر کراچی کے اس عمل سے لاکھوں افراد کا روزگار خطرے میں ہے
ہم 20 سالوں سے اس شہر میں کام کررہے ہیں ہرچار پانچ سال بعد ضابطے کو تبدیل کردیا جاتا ہے۔ جس سے ہمیں اور اس انڈسٹری کے لوگوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ پریس کانفریس میں ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری عامر علی انفارمیشن سیکرٹری نجیب فاروقی، محمد احمد فنائس سیکرٹری، محمد اشتیاق محمد جاوید اور ظفر بٹ بھی موجود تھے