کراچی (نمائندہ خصوصی) سندھ ہائیکورٹ نے طویل عرسے سے لاپتا 10 سے زائد افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر وفاقی وزارت داخلہ سے بھی رپورٹ طلب کرلی۔جسٹس نعمت اللہ پھلپھٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو طویل عرصے سے لاپتا دس سے زائد افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے پولیس افسران سے استفسار کیا کہ لاپتا شہری کی کتنی جے آئی ٹیز ہوچکی ہیں۔ پولیس افسران نے بتایا کہ 16 جے آئی ٹیز اور پی ٹی ایف سیشن ہوچکے ہیں۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ 9 سال سے لاپتا ریاست اللہ کا تاحال پتہ نا چل سکا۔پولیس نے پیش رفت رپورٹ جمع کرا دی۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ریاست اللہ کا کیس جبری گمشدگی کی کیٹیگری میں شامل کر دیا گیا ہے۔درخواستگزار نے کہا کہ 9 سال ہوگئے ہیں ہمارے حالات بہت خراب ہیں، نوکری ملازمت بھی نہیں مل رہی ہے خدارا کچھ تو کیجیے۔ واجد حسین 7 سال سے لاپتا ہے کچھ تو کریں۔ جب قانون موجود ہے تو کیوں اغواءکرکے لے جاتے ہیں۔ اگر 50 سال بھی لگ جائیں ہم عدالت آتے رہیں گے اور جب تک ہم زندہ ہیں عدالت آتے رہیں گے۔عدالت نے ایس پی انوسٹی گیشن کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا اور وفاقی وزارت داخلہ سے بھی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 30 جنوری تک ملتوی کر دی۔