5دسمبر کو نیو کراچی انڈسٹریل ایریا میں بلال مرشد نامی تاجر کو مسلح ملزمان نے دکان پر فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا جس کے بعد ایس ایس پی سینٹرل فیصل عبداللہ چاچڑ کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ، ٹیم نے شہر کے مختلف مقامات پر چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے قتل میں ملوث خاتون بھتہ خور سمیت 6 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
گرفتار ملزمان میں محمد یوسف ، محمد عادل ، ضمیر چانڈیو ، نبیل احمد گوہر ، صدف اور نادر علی شامل ہیں جبکہ عبدالصمد ، شایان عرف شانو ، صادق اور محمد اسماعیل نامی ملزمان تاحال فرار ہیں۔ایس ایس پی سینٹرل فیصل عبداللہ چاچڑ نے بتایا کہ بلال مرشد نامی تاجر دھاگے کا کاروبار کرتا تھا جس کی مخبری اور ریکی یوسف اور صادق نے کی جبکہ بھتہ وصولی کا ٹارگٹ نادر اور شایان عرف شانو کو دیا گیا، ان کے ہمراہ صدف نامی خاتون بھی تھی۔ملزمان نے 5 دسمبر کو دکان پر تاجر کو خوفزدہ کرنے کیلیے فائرنگ کی اور اس فائرنگ کی زد میں آکر بلال مرشد نامی تاجر قتل ہوگیا۔ایس ایس پی سینٹرل نے مزید بتایا کہ بھتہ خوروں کا گینگ 2 حصوں میں آپریٹ کرتا ہے ، پہلا دھڑا مخبری ، ریکی اور انفارمیشن جمع کرتا ہے جبکہ دوسرا دھڑا بھتہ نہ دینے پر فائرنگ اور قتل کرتا ہے ، بھتہ گینگ کا ماسٹر مائنڈ عبدالصمد ہے جبکہ ریکی اور انفارمیشن کا کام یوسف ، اسماعیل اور صادق کرتے ہیں۔اس گروپ میں ضمیر ، عادل ، نبیل اور شایان شوٹر کے طور پر کام کرتے ہیں ، ملزمان واردات کیلیے خواتین کا بھی استعمال کرتے ہیں ۔ تفتیش کے دوران ملزمان نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے فیڈرل بی ایریا کی حدود میں ایک تاجر سے بھتہ طلب کیا اور بھتہ نہ دینے پر اس کی گاڑی پر فائرنگ کی۔اسی طرح نیو کراچی میں چاول کے تاجر سے 50 لاکھ روپے بھتہ طلب کیا گیا اور بھتہ نہ دینے پر تاجر کی دکان پر فائرنگ کی گئی ، ملزمان نے گبول ٹائون تھانے کی حدود میں 50 لاکھ بھتہ نہ دینے پر تاجر کی دکان پر بھی فائرنگ کی، اس کے علاوہ کھارادر میں چشمے کی دکان پر بھی فائرنگ کی۔گرفتار بھتہ خوروں کے قبضے سے پانچ 9 ایم ایم پستول برآمد کیے گئے ہیں،ملزمان کے خلاف شہر کے مختلف تھانوں میں 13 سے زائد مقدمات بھی درج ہیں۔ایس ایس پی سینٹرل فیصل عبداللہ چاچڑ کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان منظم اور مضبوط طریقے سے نیٹ ورک چلا رہے تھے جن کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کیلیے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے ۔