کراچی(نمائندہ خصوصی) کراچی عالمی کتب میلے کا دائرہ ملک بھر میں وسیع کرنے کی ضرورت ہے ،آج بھی روایتی کتب موثر ہیں مگر جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کتابیں کی بھی ترویج کی ضروری ہے ،عالمی کتب میلے نے موبائل کے دور میں کتب کی اہمیت ختم ہونے کا تاثر زائل کر دیا ہے اگر چہ موبائل کے دور میں کتب کی اہمیت ختم ہو گئی ہے مگر کتاب کے مطالعے کا متبادل کوئی نہیں۔ان خیالات کا اظہار ایم کیوایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی اورسابق وفاقی وزیر امین الحق نے عالمی کتب میلے کے آخری دن جبکہ سابق وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ نے گذشتہ روز عالمی کتب میلے کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔سابق صوبائی وزیر تعلیم سردار علی شاہ کا کہنا تھا کہ عالمی کتب میلے میں لوگوں کی لاکھوں کی تعداد میں شرکت کو دیکھ کر خوشی محسوس ہورہی ہے کہ ابھی بھی کتب بینی کے شوقین موجود ہیں اور کتب بینی کا رجحان برقرار ہے ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا خواب ہے کہ پڑھا لکھا پاکستان ہو تو یہ کتب میلہ اس کی تعبیر ہے ،میری خواہش ہوتی ہے کہ جب بھی کتب میلہ کا انعقاد ہوا ہو تو میں کراچی میں ہوں اورن اس نمائشن میں شرکت کروں ۔ ایک سوال کے جواب میں سردار علی شاہ کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال ایکسپو سینٹر میں عالمی کتب میلے کی افتتاحی تقریب کے دوران اس بات کا اظہار کیا تھا کہ کتب میلے کو سندھ کے دیگر شہروں حیدر آباد، سکھر اور لاڑکانہ تک پھیلائیں گے پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے ساتھ مل کر اس پر کام بھی کررہے تھے مگر اس دوران ہماری حکومت کا عرصہ مکمل ہوگیا اور وہ معاملہ ادھورا رہ گیاآئندہ ہماری حکومت آئے گی تو کتب میلے کو دوسرے شہروں تک پھیلائیں گے۔ پیر کو ایم کیو ایم کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور سابق وفاقی وزیر امین الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کتب میلے کی روایت کو برقرار رکھنے پر کتب میلے کی پوری ٹیم کو مبارک کی مستحق ہے ۔ کتب سے محبت کرنے والے یہاں آتے ہیں۔اس طرح کے ایونٹس شہر میں جاری رہنے چاہیے۔ اسلام آباد، لاہور اور پشاور سمیت دیگر شہروں میں اس طرح کے ایونٹس منعقد کرنے چاہیے تاکہ کتب بینی کی عادت بڑھے۔ویسے تو میں اس عالمی کتب میلے میں ہر سال آتا ہوں ۔