بلوچستان کو مالک کی ذات نے ہوا کی تیز رفتاری سے نوازا ہے۔ یو ایس ایڈ کی 2016 کی ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں ملک کے باقی تمام صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ونڈ پاور کا پوٹینشئیل ہے۔
پورے پاکستان کی بجلی کی زیادہ سے زیادہ کھپت اس وقت 28,000 میگاواٹ کو چھو رہی ہے جب کہ صرف بلوچستان کا صوبہ ہی 64,000 ہزار میگاواٹ تک سستی ترین بجلی ہوا سے پیدا کرسکتا ہے ۔ بلوچستان کی بجلی کی اپنی کل ضرورت تو 1000 میگا واٹ بھی نہیں۔
بلوچستان کے کل رقبے کا آٹھ فی صد سے بھی زیادہ رقبہ ہوا سے بجلی بنانے کے لئے موزوں علاقہ ہے۔ 2500 اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ تو ایسا ہے جسے ہوا سے بجلی بنانے (ونڈمل) کے لئے سب سے بہترین کیٹیگری میں شمار کیا جاتا ہے اور اس میں مکران کا ساحلی علاقہ بھی شامل ہے۔
1991 سے ہی بلوچستان کے بہت سے علاقوں کا ونڈ پاور کا پوٹینشئل معلوم کر لیا گیا تھا لیکن افسوس کہ پچھلے تیس سال میں اس نعمت سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔ کوئٹہ، جیونی ، نو کنڈی اور دالبندین ایسے بڑے شہر ہیں جہاں ونڈمل (ہوا سے چلنے والی چکیاں) لگا کر کئی چھوٹی چھوٹی آبادیوں کو بجلی فراہم کی جا سکتی ہے۔
پاکستان کےمحکمہ موسمیات کے ہوا کی رفتار کے دستیاب اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بلوچستان کے ساحلی علاقے میں ہوا کی رفتار اتنی ہے کہ بجلی پیدا کرنے میں مدد دے سکے یا واٹر پمپنگ سسٹم کے لیے پرائم موورز کو براہ راست چلانے کے لیے دوردراز کی چھوٹی ضروریات کےلیے بجلی بنا سکے۔
ہوا کی چکیوں کو دیہی آبادیوں میں آبپاشی کے لیے پانی پمپ کرنے اور زرعی کھیتوں میں اناج پیسنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ چین اور کچھ دوسرے ممالک میں اس وقت ہوا سے بجلی کا نظام کامیابی سے چل رہا ہے۔
بلوچستان کے ساحلی علاقے جیسے گوادر اور پسنی میں ونڈ ٹربائنز کی تنصیب اور کام کے لیے اچھے حالات اور آب و ہوا فراہم کرتے ہیں۔ ونڈ پاور اسٹیشن بلوچستان میں بجلی کی کمی کے مسائل پر قابو پانے میں بہت مدد دے سکتے ہیں کیونکہ دوردراز کی مشکل ترین اور ناقابل رسائی جگہوں پر نیشنل گرڈ کی ٹرانسمیشن لائنیں پہنچانا عملا ناممکن اور مہنگا کام ہے لیکن ہوا کی چکیوں کے چھوٹے منصوبے قابل عمل ہو سکتے ہیں۔
پورے پاکستان میں قابلِ عمل ونڈ پاور کے پوٹینشئیل کا اندازہ 140,000 میگاواٹ سے زیادہ لگایا گیاہے۔مسئلہ وسائل کی کمی کا نہیں بلکہ مخلص اور ویژنری قیادت کا ہے جو اپنی ذات سے نکل کر ملک کے لئے کچھ کر سکے۔۔۔