کراچی(رپورٹ ملک منو حسین )کراچی کے علاقے صدر ٹاؤن میں سیل اور ڈی سیل کا کھیل عروج پر جانے لگا گزشتہ دنوں ڈپٹی ڈرایکٹر کی جانب سے سیل کیے جانے والے غیر قانونی بنک پلاٹ نمبر 64/1 گارڈن ویسٹ اور پلاٹ نمبر 60/ HV-2 کو سندھ بلڈنگ کنٹرول کی جانب سے غیر قانونی قرار دیکر سیل کر دیا گیا تھا اس کمپلین کے ساتھ منسلک سیلڈ بنک کی تصویر جبکہ سیلنگ أرڈر کا عکس بھی اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ ڈرایکٹر صدر ٹاؤن اشفاق کھو کھر نے چند لاکھ رشوت کے عیوض اپنا ضمیر فروخت کر دیا ہے جبکہ ذرائع کے مطابق ڈرایکٹر اشفاق کھوکھر نے سیل اور ڈی سیل کے اس کھیل میں 50 لاکھ رشوت وصول کر کے بغیر نقشے کے تعمیر ہونے والے بنک پرچشم پوشی اختیار کررکھی ہے نگھبان ویلفیئر أرگنائزیشن کی جانب سے ڈرایکٹر اشفاق کھوکھر اور ڈپٹی ڈرایکٹر کو اس غیر قانونی بنک تعمیرات کی مسلسل نشاندہی کے باوجود ٹال مٹول سے کام لینا اور اس غیر قانونی بنک تعمیرات کے خلاف کاروائی نہ کرنا ایس بی سی اے کے کرپٹ ٹولے کی ہٹ دھرمی اور سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے ایک جانب ڈی جی ایس بی سی اے SBCA اسحاق کھوڑو غیر قانونی تعمیرات کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں تو دوسری جانب اشفاق کھوکھر جیسے کرپٹ ترین ڈرایکٹر قومی خزانے کو چونا لگانےمیں مصروف عمل ہیں ڈی جی SBCA اسحاق کھوڑو صاحب فوری طور پر مندرجہ بالا دونوں غیر قانونی بنک تعمیرات کو دوبارہ سیل کرکے قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے سے محفوظ بنائیں اور اس غیر قانونی تعمیرات سے رشوت کے عیوض چشم پوشی اختیار کرنے والے اسسٹنٹ ڈرایکٹر۔بلڈنگ انسپیکٹر۔ ڈپٹی ڈرایکٹر۔ اور ڈرایکٹر SBCA کے خلاف ایکشن لیتے ہوۓ محکمانہ تادیبی کاروائی عمل میں لائیں۔