آج لاہور کے 10 مختلف علاقوں میں مصنوعی بارش کا تجربہ کیا گیا ۔ میں نے یہ تجربہ مال روڈ کے اطراف دیکھا۔ یہ پاکستان کی تاریخ کی پہلی مصنوعی بارش تھی جو کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت کے تعاون سے کی گئی۔ اس مقصد کے لئے یو اے ای کی ٹیم اور طیارے گزشتہ دس دن سے لاہور میں تھے لیکن بادل ان کو پکڑائی نہیں دے رہے تھے۔ یواےای کافی عرصے سے مصنوعی بارش (کلاؤڈ سیڈنگ) میں بہت آگے رہا ہے۔
لاہور میں آج مصنوعی بارش کے وقت واسا اور ریسکیو کے محکمے ہائی الرٹ تھے کیونکہ حد سے زیادہ کلاؤڈ سیڈنگ کی صورت میں شہر میں مصنوعی سیلاب بھی آسکتا ہے۔اس مشق کا بڑا مقصد لاہور کی فضائی آلودگی کو کم کرنا تھا کیونکہ لاہور آج بھی فضائی آلودگی کے لحاظ سے دنیا کے بدترین شہروں کی فہرست میں اوپر موجود تھا۔اس مشق کے نتائج شام تک متوقع ہیں۔
اس وقت دنیا کے 50 سے زیادہ ممالک (بشمول امریکہ، آسٹریلیا، چین، برطانیہ، متحدہ عرب امارات، جرمنی اور روس) اپنے علاقوں میں بارش اور پانی کی کمی سے متعلق مسائل سے نمٹنے کے لیے کلاؤڈ سیڈنگ (اور دیگر متعلقہ طریقے) استعمال کرتے ہیں۔
مصنوعی بارش کے لئے سلور آئیوڈائڈ کیمیکل استعمال ہوتا ہے۔ کلاؤڈ سیڈنگ دراصل خشک برف / سلور آئوڈائڈ جیسے مادوں کا استعمال کرتے ہوئے بارش کو بادلوں سےگرانے کا عمل ہے۔ جہاز کے نوزل کیمیکل ذرات کو اسپرے کرتے ہی چارج کرتے ہیں اور چارج شدہ بوندوں کو بادلوں میں لے جایا جاتا ہے جو بادلوں کو برسنے میں مدد دیتی ہیں۔ اس پورے عمل یعنی ذرات چارج کرنے سے لے کر بارش تک صرف 15-20 منٹ لگتے ہیں۔ونسنٹ جوزف شیفر ایک امریکی کیمیا دان اور ماہر موسمیات تھے جنہوں نے کلاؤڈ سیڈنگ حادثاتی طور پر دریافت کی جب اس نے دیکھا کہ ڈیپ فریزر میں خشک برف کو بہت زیادہ ٹھنڈے بادل میں داخل کرنے کے نتیجے میں برف کا کرسٹل بنتا ہے۔ اس سے کلاؤڈ سیڈنگ کی جدید تکنیکوں کی پیدائش ہوئی۔امریکہ میں اس کا پہلا تجربہ 1946 میں کیا تھا۔ ویتنام کی جنگ کے دوران، امریکی فوج نے شمالی ویتنام پر مون سون کے موسم کو بڑھانے کے لیے کلاؤڈ سیڈنگ کا استعمال کیا، خاص طور پر ہو چی منہ ٹریل کو 1967 سے 1972 تک نشانہ بنایا گیا۔ اس آپریشن نے مون سون کا دورانیہ 30 سے 45 تک بڑھایا۔اسے آپریشن پوپائے بھی کہا جاتا ہے۔چین کے پاس دنیا کا سب سے بڑا کلاؤڈ سیڈنگ سسٹم ہے، جو بنجر علاقوں میں بارش بڑھانے اور یہاں تک کہ اہم واقعات کے لیے صاف آسمان کو یقینی بنانے جیسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ بیجنگ میں 2008 کے اولمپکس کی افتتاحی اور اختتامی تقریبات کے دوران بارش کو روکنے کی کوشش میں کلاؤڈ سیڈنگ کا استعمال کیا گیا تھا۔اسی طرح 2021 میں، اسے بیجنگ میں ایک بڑے جشن کے لیے فضائی آلودگی کو صاف کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
اگرچہ مصنوعی بارش قدرتی بارشوں کی طرح ہے اور ماحول میں موجود دھول اور ذرات کے معاملات کو حل کرنے میں مدد کرتی ہے لیکن مصنوعی بارش کو فضائی آلودگی ختم کرنے کا یقینی حل نہیں سمجھا جا سکتا۔ ہمیں آلودگی کے اصل ذرائع کا قلع قمع کرنے پر کارروائی کرنے چاہئے تاہم یہ لاہور میں آج ہونے والا تجربہ ایک خوش گوار واقعہ تھا۔