کراچی(نمائندہ خصوصی) نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ صحت کے شعبے کی موجودہ حالت سے کوئی مطمئن نہیں ہوسکتا تاہم شعبے کی ترقی کے لیے ہمیں مزید کام اور بہتری کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈاکٹر روتھ فاوسول اسپتال کراچی میں ٹیلی میڈیسن کلینک کے افتتاح اور میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر ڈاو یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سعید قریشی، ایم ایس ڈاکٹر روتھ فاو سول اسپتال کراچی ڈاکٹر سید خالد بخاری، ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر بدر و دیگر بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ ٹیلی میڈیسن کلینک کا افتتاح ایک طرح کا پائلٹ پراجیکٹ ہے، یہ منصوبہ اچھا ثابت ہوا تو دیگر اضلاع میں بھی ٹیلی میڈیسن کلینک قائم کیے جائیں گے جبکہ اس منصوبے میں ڈبلیو ایچ او نے ہمیں سپورٹ کیا ہے جس پر ہم ان کے مشکور ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ پرائمری ہیلتھ کو بہتر کریں، اسپتالوں کی بہتری تین ماہ کا کام نہیں لیکن آہستہ آہستہ بہتری آرہی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ اس ماہ ویل ویمن کلینک کا افتتاح کریں۔ انھوں نے کہا کہ بنیادی صحت کی سہولیات کو فعال کرنے سے سیکنڈری اور ٹرشری کیئر میں بہتری آئے گی، اب علاج سے زیادہ احتیاطی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ سول اسپتال کراچی کی ایک عمارت پر قبضے سے متعلق حکومت سندھ کی لیگل ٹیم سے بات کی ہے، یہ پراپرٹی سول اسپتال کی ملکیت ہے۔ شہر میں انسولین کی کمیابی و عدم دستیابی سے متعلق سوال کے جواب میں نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ شہر میں انسولین کا بحران کا براہ راست تعلق وفاق سے، یہ وفاقی حکومت کا معاملہ ہے، ہم نے وفاق سے گزارش کی ہے کہ اس سنجیدہ معاملے کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ سول اسپتال میں دواوں کی کمی سے متعلق سوال پر انھوں نے کہا کہ سول اسپتال میں ادویات کی کوئی کمی نہیں ہے، ادویات موجود ہیں اور انھوں نے بذات خود مریضوں سے معلومات لی ہیں اور انھوں نے کہا ہے کہ دوائیں میسر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صحت کی موجودہ حالت سے کوئی مطمئن نہیں ہوسکتا، صحت کے شعبے کی ترقی کے لیے ہمیں مزید کام اور بہتری کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ میرے پاس مزید ایک سے ڈیرھ ماہ میں ہے اور اس عرصے میں میری توجہ کا مرکز آٹومیشن اور یونیورسل ہیلتھ سسٹم کا قیام ہے۔