اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)نگران وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے مسئلہ کشمیر بھارت کا اندورنی معاملہ نہیں ہے،بھارتی سپریم کورٹ کے نام نہاد فیصلے سے مسئلہ کشمیر پر کوئی اثر نہیں پڑتا،وفاقی کابینہ نے ملک کی پہلی نیشنل سپیس پالیسی کی منظوری دیدی ہے، افغان باشندوں کے پاکستان میں قیام کی مدت 29 فروری 2024 تک توسیع کر دی گئی ہے ۔ بدھ کو اسلام آباد میں نگران وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد نگران وزراءکے ہمرا ہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے بھارتی سپریم کورٹ کے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے حوالے سے فیصلے کو غیر قانونی فیصلہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے،جموں و کشمیر ایک مسلمہ بین الاقوامی تنازعہ ہے جو 7 دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر حل طلب ہے، جموں و کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا ہے، بھارتی سپریم کورٹ کے نام نہاد فیصلے سے مسئلہ کشمیر پر کوئی اثر نہیں پڑتا، بین الاقوامی برادری بھارت کے اس غیر قانونی طور پر کشمیریوں کی آزادی سلب کرنے کے اقدام کی بھرپور مذمت کرے۔ انہوں نے کہا کہ5 اگست 2019 ءکا بھارت کا غیر قانونی اقدام اوربھارتی سپریم کورٹ کے یک طرفہ طور پر بھارتی حکومت کو اس حوالے سے کھلی چھٹی دینا بھارت کی بین الاقوامی قوانین اور ذمہ داریوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے،نگران وفاقی کابینہ نے پاکستان کی "Engage Africa” کی پالیسی کے تناظر میں جمہوریہ گیمبیا اور پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے مابین باہمی سیاسی تبادلہئ خیال پر مفاہمتی یادداشت کی منظوری دے دی، وفاقی کابینہ نے اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال کے نتیجے میں منیجنگ ڈائریکٹر، نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے کنٹریکٹ کی فوری تنسیخ اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی منظوری دے دی، نئے منیجنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی تک میاں محمد شفیق، چیف ایگزیکٹو انجینئر قائم مقام منیجنگ ڈائریکٹر کا چارج سنبھالیں گے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے پاکستان میں مقیم ایسے افغان باشندے جن کا پاکستان کے علاوہ کسی تیسرے ملک میں انخلائ ہونا ہے اور جن کے پاس نہ تو داخلے کا کوئی قانونی ثبوت ہے اور نہ ہی پروسسنگ فیس، کی سہولت کے لیے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کی منظوری دے دی، نئے قواعد و ضوابط کے مطابق ایسے افغان باشندے جن کے کسی تیسرے ملک میں انخلا ءہونا ہے اور جن کے پاس کوئی قانونی دستاویز یا پروسسنگ فیس نہیں ہے ان کے پاکستان میں معینہ مدت سے زیادہ قیام کے نتیجے میں 800 ڈالر کے ہرجانے کو کم کرکے 400 ڈالر کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ ایسے افغان باشندوں کے پاکستان میں قیام کی مدت کی حد کو 31 دسمبر2023 سے بڑھا کر29 فروری 2024 کردیا گیا ہے۔ مقررہ تاریخ کے بعد ہر ماہ 100 ڈالر کے حساب سے ہرجانے کا اطلاق ہوگا جس کی زیادہ سے زیادہ حد 800 ڈالر مقرر کی گئی ہے، ان اقدامات کا مقصد غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغانی باشندوں کو قانونی دستاویزات کے حصول یا کسی تیسرے ملک میں جلد سے جلد انخلاءکے معاہدوں کو پایہء تکمیل تک پہنچانے کی طرف راغب کرنا ہے۔ وفاقی کابینہ نے پاکستان کی پہلی ”نیشنل اسپیس پالیسی“ کی منظوری دے دی۔ پالیسی کے تحت پاکستان میں ابلاغ اور روابط کے لیے بین الاقوامی کمپنیوں کو Low orbit Communication Settilite کے ذریعے صارفین کو خدمات فراہم کرنے کی اجازت دی جائے گی، اس پالیسی کے تحت نہ صر ف پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری ہوگی بلکہ پاکستان سے ان خدمات کے حصول کے لئے معاوضے کی مد میں باہر جانے والا قیمتی زرِ مبادلہ بچایا جاسکے گا۔ وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ پالیسی کے تحت نہ صرف پاکستان میں بین الاقوامی سطح پر رائج جدید تقاضوں سے ہم آہنگ "Space Regulatory Regime” کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے بلکہ سپارکو میں تحقیق و ترقی کے لیے فنڈز کا انتظام بھی رکھا گیا ہے۔ وزیراعظم نے وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام، سپارکو، وزارتِ دفاع و متعلقہ اداروں کی پاکستان کی پہلی اسپیس پالیسی کی تشکیل کی کوششوں کو سراہا، وفاقی کابینہ نے وزارتِ سمندری امور کی سفارش پر کورنگی فشریز ہاربر اتھارٹی کے منیجنگ ڈائریکٹر کی فی الفور اپنے ادارے کو واپس کرنے کی منظوری دے دی اور ادارے میں سامنے آنے والی بدانتظامی کی تحقیقات کی بھی منظوری دی۔ نئے منیجنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی تک ریئر ایڈمرل شاہد احمد، ڈی جی آپریشنز پورٹ قاسم اتھارٹی کو اس کا اضافی چارج دینے کی بھی منظوری دی ۔وفاقی کابینہ نے وزارتِ صحت کی سفارش پر ڈاﺅ ڈینٹل کالج کراچی، ناروال میڈیکل کالج، لیاقت انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل ہیلتھ سائنسز تھٹہ اور خیرپور میرس میڈیکل کالج کی ابتدائی منظوری کے لئے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو بھجوانے کی فیصلے کی توثیق کر دی، فاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹیECC)) کے 23-11-2023 کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کی تاہم کابینہ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے فیصلہ مو¿خر کیا، کابینہ نے ہدایت کی کہ ادویات کی قیمتوں کے تعین اور ریگولیشنز سے متعلق پورے نظام کا جائزہ لیں تاکہ مستقبل کے لئے اس مسئلے کا ایک جامع حل تلاش کیا جاسکے۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم انوار الحق کاکڑنے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ فارما انڈسٹری ترقی کرے تاہم قیمتوں اور ادویات کے معیار کے حوالے سے عوام کا مفاد مقدم ہوگا۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں موجودہ ڈرگ پالیسی میں ترمیم کے لئے وزارتِ صحت کابینہ کو بریفنگ دے جس میں DRAP کے ریگولیٹری اور انتظامی معاملات کا مفصل جائزہ شامل ہو۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹوکیسز (CCLC)کے 6 دسمبر 2023ء کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کی، ان فیصلوں میں سائبر کرائمز کے تدارک، پراسیکیوشن اور فیصلہ سازی سے متعلق نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کا قیام شامل ہے ساتھ ہی ساتھ ٹیلی کام ٹریبیونل بھی قائم کیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے توانائی (CCoE)کے 22 نومبر 2023ءکے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی ۔ وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی عمر سیف نے کہا کہ جلد 5جی ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائےگی،سائبر کرائمز کی روک تھام کےلئے اقدامات کےئے جارہے ہیں ، سپیس پالیسی کی بڑی اہمیت ہے ، نجی شعبے کے تعاون سے آئی ٹی کے شعبے کو فروغ دیں گے ۔نگران وزیر صحت ندیم جان نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے نئی ڈرگ پالیسی کی منظوری دی جس سے ادویات کی قیمتوں میں کمی واقع ہو گی ، پی ایم ڈی سی کالج کے حوالے سے رپورٹ تیار کررہے ، عوامی مفاد اولین ترجیح ہے مہنگائی کے اس دور میں دوائےوں میں مزید اضافہ نہیں کر سکتے ۔