کراچی(نمائندہ خصوصی)
آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ کی زیر صدارت سینٹرل پولیس آفس کراچی کو شمسی توانائی پر منتقل کرنیکے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں شمسی توانائی پر منتقلی کے حوالے سے ضروری تیکنیکی, توانائی کی گنجائش, توانائی کی پیداواری صلاحیت اورسالانہ بچت پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا.اجلاس میں سیکریٹری توانائی ریحان بلوچ اور پروجیکٹ ڈائریکٹر شمسی توانائی حکومت سندھ، محفوظ قاضی نے شرکت کی۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر نے بریفنگ میں بتایا کہ سینٹرل پولیس آفس کراچی میں شمسی توانائی لگانے کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ تیارکی گئی ہیں جس کے مطابق عمارت میں لگنے والے شمسی توانائی منصوبے سے تقریباً 258 کلو واٹ بجلی حاصل کی جاسکے گی۔ رپورٹ کےمطابق شمسی توانائی منصوبہ سالانہ0.375 ملین یونٹ پیدا کرے گا جس سے سالانہ 20 فیصد تک توانائی پرآنے والے اخراجات کی بچت جو کہ 14 ملین روپئے سالانہ بنتی ہے کی جاسکے گی۔انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کے پروجیکٹ کی تکمیل میں 3 ماہ کی مدت درکار ہوتی ہے۔ اس موقع پر آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ نے کہا کہ سورج سے بجلی پیدا کرنے کے طریقے ماحولیاتی اعتبار سے سب سے زیادہ بہتر اور مفید ہونیکے ساتھ ساتھ ماحول دوست بھی ہیں کیونکہ شمسی توانائی سے بجلی کی پیداوار ہر لحاظ سے محفوظ اور آلودگی سے پاک ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس کی دیگر عمارتوں,تربیتی مراکز کو بھی شمسی توانائی پر منتقل کرنا چاہتے ہیں تاکہ توانائی کے اخراجات اور بجلی کی بچت کی جاسکے۔انہوں نے کہا پہلے مرحلے میں سی پی او کراچی کو شمسی توانائی پر منقل کیا جائے اور ساتھ ساتھ کراچی میں موجود دیگر عمارتوں کے لئے بھی ضروری اقدامات کیے جائیں اور پروجیکٹ کی تکمیل کے لیئے درکار مدت کو تین ماہ سے کم کیا جائے۔آئی جی سندھ نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ پولیس اور محکمہ توانائی کے افسران پر مشتمل ایک کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل دی جائے جو باہم مشاورت اور تجاویز پر مشتمل سفارشات میں پولیس کی عمارتوں,تربیتی مراکز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنیکے حوالے سے مدت,توانائی کی پیداوار اور بچت کا تفصیلی احاطہ کرکے جلدازجلداپنی رپورٹ پیش کرے۔ اجلاس میں سیکریٹری جنگلات و جنگلی حیات سندھ نجم شاہ اور سی پی او کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔