سرینگر(نیٹ نیوز)بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 370 کے فیصلے کے بعد ممکنہ احتجاج کو روکنے کےلئے مقبوضہ کشمیر میں سکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے ، چپے چپے پر فو ج تعینات کردی گئی ہے جبکہ حریت رہنما جیل میں اور سابق وزرائے اعلیٰ گھروں پر نظربند کردیئے گئے ہیں ۔میڈیارپورٹس کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جموں کشمیر کے کچھ حصوں میں تمام بڑے شہروں اورقصبوں میں حد سے زیادہ چوکیاں اورسڑکوں پر رکاوٹیں دیکھی گئی ہیں، بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کے لیے سری نگر اور مقبوضہ علاقے کے دیگر اضلاع میں بھارتی فوجیوں کو بڑی تعداد میں تعینات ہیں۔ جموں کشمیر میں ہر جگہ بلٹ پروف موبائل بنکر گاڑیاں گشت کرتی نظر آرہی ہیں، جبکہ ہائی ٹیک سی سی ٹی وی کی نگرانی کو بڑھا دیا گیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی سرکار فیصلے سے اتنا خوف زدہ تھی کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آتے ہی سابق وزرائے اعلیٰ مقبوضہ کشمیر محبوبہ مفتی، فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کو نظر بند کردیا گیا ۔ اس سیاہ قانون پر نہ صرف حریت رہنما بلکہ بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ کے وزرائے اعلیٰ بھی سراپا احتجاج بن گئے جس پر فارق عبدااللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو گرفتار کرلیا گیا تھا تاہم انھیں 2020 میں رہا کردیا گیا تھا۔ نظر بندی سے قبل ریکارڈ کیے گئے اپنے ویڈیو بیان میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ میرے دروازے پر زنجیریں لگا کر مجھے قید کردیا گیا۔ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی جدجہد کو دبایا نہیں جاسکتا۔عمر عبد اللہ نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر اپنے احتجاجی بیان میں لکھا کہ مایوس ہوں لیکن ناامید نہیں، جدوجہد جاری رہے گی۔ بی جے پی کو یہاں تک پہنچنے میں کئی دہائیاں لگیں۔ ہم طویل سفر کے لیے بھی تیار ہیں۔خیال رہے کہ مودی سرکار کے 2019 کے سیاہ قانون پر احتجاج کرنے کے پاداش میں حریت رہنما یاسین ملک، میر واعظ عمر فاروق اور شبیر شاہ تاحال بھارتی جیلوں میں قید ہےں۔