کوہاٹ (نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ایک جیل سے نکلنے کے لیے اور دوسرا جیل سے بچنے کے لیے الیکشن لڑ رہا ہے۔ ہمارا مقابلہ سیاست دانوں سے نہیں، بے روزگاری، مہنگائی اور غربت سے ہے۔کوہاٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ کہا گیا کہ خیبر پختون خوا میں سیکیورٹی معاملات ٹھیک نہیں یہاں دہشت گرد پھر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کہا گیا کہ فیصلہ تو ہو گیا ہے خیبر پختون خوا میں تو کسی اور کو وزیرِ اعلیٰ بنانا ہے، میں نے کہا کہ جیالے ڈرنے اور جھکنے والے نہیں، پی پی کے جیالے مشکل وقت میں پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے کنونشنز کے سلسلے بہت کامیاب ہو رہے ہیں، پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے یہ پیغام پہنچا دیا ہے کہ خیبر پختون خوا میں پیپلز پارٹی موجود ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ الیکشن کا شیڈول ابھی نہیں آیا، پیپلز پارٹی کے جیالے ہمیشہ الیکشن کے لیے تیار ہیں، پیپلز پارٹی نے ہر دور میں عوامی سیاست اور پسماندہ علاقوں کے مظلوم عوام کی نمائندگی کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ غربت کا مقابلہ کیا ہے، کمزور طبقے کی نمائندگی کی ہے، ہمارا کوئی سیاسی مخالف نہیں، کوئی کھلاڑی یا کوئی اور ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا، ہمارا مقابلہ سیاست دانوں سے نہیں، بے روزگاری، مہنگائی اور غربت سے ہے، میں اور میری پارٹی تین نسلوں سے یہی جدوجہد کرتے آرہے ہیں۔سابق وزیرِ خارجہ نے کہا کہ میں عوام کے مسائل کے حل کے لیے الیکشن لڑ رہا ہوں، پیپلز پارٹی اشرافیہ کی نہیں، غریبوں، مزدوروں اور سفید پوش طبقے کی نمائندگی کرتی ہے، ہم روایتی اور تقسیم کی سیاست کو دفن کر کے خدمت کی سیاست کا آغاز کریں گے۔بلاول بھٹو کا مزید کہنا ہے کہ ہم کسان کارڈ کے ذریعے کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ صحت کی مفت سہولت ملک کے ہر گھر میں ہو، ہم چاہتے ہیں پختون خوا کے ہر ضلع میں این آئی سی وی ڈی کی طرح مفت علاج کی سہولت ہو، ہم سمجھتے ہیں کہ ریاست عوام کو مفت علاج کی سہولت پہنچا سکتی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت بنا رہی ہے، حکومت بنا کر عوام کو ان کا حق دیں گے، ہم امید کرتے ہیں کہ پوری دنیا کو بتایا جائے گا کہ مسلم امہ کے لیڈر کو پھانسی پر کیوں چڑھایا گیا، ہم عوام پر یقین رکھتے ہیں، ہمارے قائد نے سکھایا تھا کہ طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں، بانی پی ٹی آئی اور نواز شریف نے 18ویں ترمیم پر عمل درآمد نہیں کیا۔