دہلی (نیٹ نیوز) بھارت کی لوک سبھا اسمبلی میں مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق دو متنازع بل منظور کرلیےگئے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت کی لوک سبھا اسمبلی میں وزیرداخلہ امیت شاہ نے جموں و کشمیر ریزرویشن ترمیمی بل 2023 اور جموں و کشمیر تنظیم نو ترمیمی بل 2023 پیش کیے۔ ریزرویشن ترمیمی بل 2023 کے تحت جموں کشمیر اسمبلی میں 3 نشستیں مختص کی گئی ہیں، ایک نشست پاکستان کے کشمیر سے نکالے گئے افراد اور دو نشستیں بےگھر کشمیری پنڈتوں کیلئے مختص کی گئی ہیں، جس میں ایک نشست خواتین کیلئے رکھی گئی ہے۔ تشکیل نو ترمیمی بل 2023 میں جموں کشمیر یونین میں لداخ کے علاقے کو شامل کیا گیا ہے۔ لوک سبھا سے خطاب کے دوران امیت شاہ نے آرٹیکل 370 کو علیحدگی پسندی کی جڑ قراردیتے ہوئے، پُرتشدد واقعات میں 70 فیصد تک کمی کا جھوٹا دعویٰ بھی کیا۔ امیت شاہ کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر میں 1994 سے 2004 تک 40 ہزار سے زیادہ دہشتگردی واقعات ہوئے، 2004 سے 2014 تک 7 ہزار217 دہشتگردی واقعات ہوئے جبکہ 2014 سے 2023 تک صرف 2 ہزار دہشتگردی واقعات رپورٹ ہوئے یعنی مودی حکومت میں جموں کشمیر میں دہشتگردی واقعات میں 70 فیصد کمی ہوئی، اس کا مطلب یہ ہے کہ دہشت گردی، علیحدگی پسندی کی جڑ آرٹیکل 370 ہی تھا۔ بھارتی وزیر داخلہ نے اپنے ہی پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے سے بھی باز نہ آئے۔ لوک سبھا سے خطاب میں امیت شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نہرو نے پہلی غلطی کی کہ جنگ بندی کا اعلان کیا جو نہ کرتے تو ہماری افواج کی فتح ہوجاتی، دوسری غلطی مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ لے جا کر کی، وزیراعظم نہرو نے کہا یہ میری غلطی تھی یہ ان کی غلطی نہیں فاش غلطی تھی جس کی وجہ سے اس ملک کی بڑی زمین کھو دی گئی امیت شاہ کے نہرو کے خلاف بیان پر اپوزیشن جماعت کانگریس کے احتجاجاً اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔