کراچی (کرائم رپورٹر)
کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے شہر میں اسٹریٹ کرائمز کو سب سے بڑا چیلنج قرار دے تفصیلات کے مطابق حال ہی میں تعینات کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کا کہنا تھا کہ کراچی میں موجود سب سے بڑا چیلنج اسٹریٹ کرائمز ہے، دوسرا بڑا مسئلہ شہریوں کی موٹرسائیکلیں چوری اور چھیننا ہے، نوکری پیشہ آدمی کی موٹرسائیکل چلی جائے تو اس کی جمع پونجی چلی جاتی ہے۔ جاوید اوڈھونےکہا کہ منشیات خاص طور پر آئس سے نوجوان نسل تباہ ہورہی ہے اور یہ بھی سنگین مسئلہ ہے۔ کراچی پولیس چیف نے بتایا کہ کراچی کا سماجی اور ثقافتی ماحول تبدیل ہو گیا ہے اور یہاں بہت سے نئے لوگ آگئے ہیں، آنے والے یہ افراد شہری آبادکاری کے مختلف مراحل میں ہیں اور ان کی سوچ اورطریقہ کار ان کے آبائی علاقوں کی سوچ بیان کرتا ہے۔ جاوید اوڈھو نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں، اندرون بلوچستان اور اندرون سندھ سے اور جنوبی پنجاب سے لوگ کراچی آئے ہیں، اب یہ ایک نیا چیلنج ہے، کراچی آپریشن سے پہلے ٹارگٹ کلنگ ضرور تھی لیکن قتل کی شرح کم تھی اس کی بڑی وجہ غیر قانونی ہتھیاروں کا آنا اور معاشرے میں تشدد اور رہن سہن کا قبول کرنا ہے۔ کراچی پولیس چیف نے مزید بتایا کہ تقریباً 60 ہزار کے قریب پولیس کی نفری ہے جو کراچی کے مختلف یونٹس میں بٹی ہوئی ہے، پولیس کے انٹیلی جنس سسٹم کو بہتر بنانا ہے، شہر میں بہت سے گینگز ہیں اور عادی جرائم پیشہ افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے، ہماری کوتاہیاں بھی ہیں لیکن انھیں ضمانت مل جاتی ہے۔ جاویداوڈھو نےکہا کہ منشیات ڈیلرز، غیر قانونی اسلحہ ڈیلرز ، لینڈ مافیا اور واٹر مافیا اس شہر کے بڑے مسائل ہیں اور جب تک ان مافیاز کا سد باب نہیں ہوگا شہر میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نےکہا کہ شہر میں ہونے والے جرائم مائیکرو اور میکرو اکانومی کو بیان کرتے ہیں۔ کراچی پولیس چیف نے مزید کہا کہ منشیات کا مسئلہ صرف پولیس حل نہیں کرسکتی، اس میں سب سے اہم کردار اہلخانہ کا ہے پھر تعلیمی اداروں اور معاشرے کی اپنی ذمہ داریاں ہیں، سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، اس کے تدارک کے لیے منشیات بحالی مراکز بھی اہم ہیں۔ لینڈ مافیا اور پولیس کے گٹھ جوڑ کے سوال پر کراچی پولیس چیف جاوید اوڈھو نےکہا کہ لینڈ مافیا کا زیادہ تر تعلق ریونیو ریکارڈ سے ہےتاہم پولیس میں جو بھی ملوث ہے اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔