کراچی(کامرس رپورٹر) ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد) کے چیئرمین آصف سم سم نے آباد کی مشاورت کے بغیر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کراچی میں غیر منقولہ جائیدادوں کی ویلیوایشن شرح میں اضافے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ سید مقبول باقر اور نگراں وزیر ریونیو یونس ڈھاگا سے اس سنگین مسئلے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس وقت جائیدادوں کی قیمتوں میں 40 فیصد کمی ہوچکی ہے ایسے وقت میں ویلیوایشن شرح میں اضافہ ناقابل فہم ہے۔آصف سم سم نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کے اس اقدام سے پہلے سے ہی مشکلات کی شکار تعمیراتی صنعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ آصف سم سم نے کہا کہ پہلے سے ہی تعمیراتی شعبے پر ٹیکسوں کی بھرمارہے۔جائیدادوں کی ویلیوایشن شرح میں اضافے سے بلڈرز اور ڈیولپرز پر ٹیکسز کا ایک اور بھاری بوجھ پڑے گا۔چیئرمین آباد نے کہا کہ اس وقت تعمیراتی شعبہ پہلے ہی بحرانوں سے دوچار ہے اس کے باوجود آباد کے ممبرز بلڈرز اور ڈیولپرز پورے پاکستان میں تعمیراتی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جس سے پاکستان کو کثیرالجہد فوائد حاصل ہورہے ہیں۔ تعمیراتی سرگرمیاں چلنے سے لاکھوں افراد کو روزگار ملنے کے ساتھ ساتھ ٹیکسز کی صورت میں ملکی خزانے کو بھی استحکام مل رہا ہے اور اس کے علاوہ شہریوں کو رہائشی سہولت بھی میسر آرہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ویلیوایشن شرح میں اضافے سے تعمیراتی یونٹ کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گاجس سے گھر خریدنے والے عام شہری شدید متاثر ہوں گے۔ آصف سم سم نے بتایا کہ پاکستان میں پہلے ہی ایک کروڑ سے زائد رہائشی یونٹس کی کمی ہے۔ چیئرمیں آباد کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں معاشی بحرانوں سے چھٹکارے کے لیے تعمیراتی شعبے کو متحرک کرنا ایک مسلمہ اصول ہے جس کے لیے تعمیراتی شعبے کو مراعات اور ٹیکسز میں سبسڈی دی جاتی ہے تاکہ تعمیراتی شعبہ دیگر 72 سے زائد ذیلی صنعتوں کو بھی چلاسکے لیکن انتہائی حیرت ہے کہ ضلع انتظامیہ تعمیراتی شعبے کی سہولت کاری کے بجائے اس کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بن رہی ہے۔ چیئرمین آباد کا کہنا تھا کہ موجودہ نگراں حکومت معاشی استحکام کے لیے جدوجہد کررہی ہے اور اس جدوجہد کے نتیجے میں پاکستانی معیشت سنبھل رہی ہے،ضلعی انتظامیہ کے اس اقدام سے پاکستان کی سنبھلتی معیشت کو بھی نقصان پہنچے گا۔ انھوں نے نگراں وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ آباد کی مشاورت کے بغیر جائیدادوں کی ویلیوایشن تعین کی شرح میں کیا گیا اضافہ واپس لیا جائے۔انھوں نے واضح کیا کہ اس اقدام سے بلڈرز اور ڈیولپرز سے زیادہ نقصان حکومت اور اپنا گھر کے حصول کے لیے کوشاں عام آدمی متاثر ہوگا۔ قوت خرید نہ ہونے سے کوئی گھر نہ خرید سکا تو تعمیراتی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ جائیں گی۔ اس سے حکومت کوٹیکس مد میں بھاری نقصان کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں بے روزگاری کا طوفان آجائے گا۔