اسلام آباد(آن لائن)نگران وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر ترقیاتی بجٹ کو 950 ارب روپے سے کم کر کے 782 ارب روپے کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف نے قرضہ پروگرام کے پہلے جائزے کے دوران بجٹ میں کٹوتی پر عملے کی سطح پر معاہدہ کیاہے جو گزشتہ ماہ 2 سے 15 نومبر تک اسلام آباد میں منعقد ہوا تھارپورٹس کے مطابق نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی سربراہی میں پاکستانی ٹیم نے آئی ایم ایف ٹیم کو رواں مالی سال کے مالیاتی ہدف کے حصول کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا آئی ایم ایف ٹیم کو بتایا گیا کہ حکومت نے قرضوں کی ادائیگیوں میں اضافے کی وجہ سے بجٹ خسارے کے ہدف کو جی ڈی پی کے 6.5 فیصد کے اصل ہدف سے بڑھا کر 7.7 فیصد کر دیا ہے رپورٹس کے مطابق حکومت نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران بجٹ خسارہ متوقع تخمینہ 673 ارب روپے سے تجاوز کر جائے گا جو کہ 7,505 ارب روپے سے 8,178 ارب روپے ہو جائے گا اوراس اضافے کی بنیادی وجہ قرضوں کی فراہمی کے اخراجات میں اضافہ ہے، جس کے 8,627 ارب روپے تک پہنچنے کی توقع ہے، جو کہ 7,303 ارب روپے کے اصل بجٹ تخمینہ سے زیادہ ہے رپورٹس کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ملکی قرضوں پر قرض کی فراہمی 7,491 ارب روپے رہے گی جب کہ بیرونی قرضوں پر قرض کی شرح1,022 ارب روپے رہے گی رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف پیٹرول کی قیمتوں کے اعلان سے قبل پاکستان کی پیٹرولیم لیوی حکمت عملی کا جائزہ لے گاحکومت نے رواں مالی سال کے دوران پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی وصولیوں سے محصولات کا ہدف 869 ارب روپے سے بڑھا کر 918 ارب روپے کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔