کراچی (نمائندہ خصوصی) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام چار روزہ سولہویں عالمی اردو کانفرنس 2023 کے تیسرے روز ”جوش ملیح آبادی۔ایک یاد“ (داستاویزی فلم۔اقبال حیدر) رونمائی محمل و جرس (آخری مجموعہ کلام) پر سیشن کا انعقاد آڈیٹوریم II میں کیاگیا جس کی افتخار عارف اور ہلال نقوی نے کی ،گفتگو کرنے والوں میں فراست رضوی، عقیل جعفری، عدیل زیدی اور حوری نورانی شامل تھے جبکہ نظامت کے فرائض محبوب ظفر نے انجام دیے،مقررین نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جوش کو سمجھنے ایک بہت مشکل کام ہے، جوش تو ایک فلسفی ہیں، جوش نے عمر کے آخری حصہ میں بھی کتنا باکمال کام کیا ہے، جوش ملیح آبادی اپنے فن کو چوبیس مرتبہ دیکھتے تھے، جوش سے پہلی ملاقات ہمیشہ یاد رہے گی، جوش یادوں کی بارات میں لسانیات کا ایک محل ہے ،ان کی آواز میں ایک نغمہ ابھرتا تھا، ہر بڑا آدمی اپنے معاشرے کے لیے ایک چیلنج ہوتا ہے،جوش کی تحریر نے ہر ایک کو متاثر کیا ہے، جوش نے اپنے فن کے ذریعے اپنا نام بنایا ہے، جوش پر لکھی گئی کتاب جوش کی زندگی کی عکاسی کرتی ہے، تخلص کی دنیا میں جوش ہی جوش ہے، جوش ملیح آبادی کی زندگی ایک کھلا چشمہ ہے، اس کتاب کی اہمیت جوش کی اہمیت پر مبنی ہے، جوش ملیح آبادی ایک عقل پسند آدمی اور ایک مجددت ہے جنھوں نے اردو شاعری کو ایک نئی پہچان دی، اصل جوش تو نظم کی روبائی میں ہیں، جوش کی روبائیت میں ایک کشش ہے ، جوش صاحب کا ایک فکری جہد سامنے ہیں، انہوں نے اپنے مسرور کو بہت خوبصورتی سے نکھاراہے۔آخر میں جوش ملیح آبادی پر بنی دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔