لاڑکانہ(رپورٹ: محمد عاشق پٹھان) لاڑکانہ کے ایس ایس پی سید عبدالرحیم شیرازی نے کہا ہے کہ ضلع لاڑکانہ میں کوئی غیر ملکی یا افغانی نہیں ہے، لاڑکانہ سینٹرل میں قید 7 افغانی قید تھے جن کی سزا مکمل ہونے پر انہیں حراست میں لے کر ایف آئی اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر جیکب آباد کیمپ منتقل کردیا گیا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، ایس ایس پی کا مزید کہا کہ اکتوبر کے مقابلے میں ضلع لاڑکانہ میں گزشتہ ماہ کے دوران موٹرسائیکل چوری کی وارداتوں میں 40 فیصد کمی آئی ہے نقدی ڈکیتی میں جبکہ 59 فیصد اور موبائل ڈکیتی کی وارداتوں میں 45 فیصد کمی آئی ہے اسی طرح ضلع بھر میں جرائم کی مجموعی شرح میں 41 فیصد کمی آئی ہے اس کے علاوہ 35 روپوش سمیت 200 سے زائد جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ پولیس نے 14 مقابلوں میں 33 جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا جن میں سے 18 جرائم پیشہ افراد کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ شہر کے ایئرپورٹ روڈ پر پٹرول پمپ پر ڈکیتی کی واردات میں 8 ملزمان شامل تھے جن میں سے 4 ملزمان کو گرفتار کرکے 6 لاکھ روپے نقدی برآمد کرلی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ پنجاب سے خواتین کو لے کر لاڑکانہ اور دیگر شہروں میں انہیں فروخت کرنے والے گروہ کے 2 ملزمان کو گرفتار کرکے ایک خاتوں کو باحفاظت بازیاب کروایا گیا، شہر کے پرانے بس سٹینڈ کے آٹوز سے ڈکیتی کی واردات میں ملوث ملزمان کی شناخت کرلی گئی ہے جنہیں بہت جلد گرفتار کرلیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ای ایس پی کی تعیناتی سے لاڑکانہ پولیس کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے جنہوں نے بدنام زمانہ منشیات فروش عبدالستار مکول اور دیگر منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی کی، ایک سوال کے جواب میں ایس ایس پی نے بتایا کہ چند روز قبل نوجوان عبدالحمید عرف حمیر جتوئی نے ممتاز سیال، اصغر شر اور دیگر پر آگ لگانے کا الزام لگایا تھا، واقعے کی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے تھانہ علی گوہر آباد کی حدود میں منشیات فروشی کی شکایات پر پولیس پکٹ قائم کی تھی اس کی وجہ سے نوجوان نے خود کو پٹرول چھڑک کر آگ لگا لی تھی اور اس کے لواحقین نے لیاقت ہسپتال کراچی میں لکھ کر دیا ہے کہ ان کے نوجوان نے خود کو آگ لگا کر خودکشی کی کوشش کی تھی جو دوران علاج فوت ہوگیا اس واقعے کی انکوائری ای ایس پی حیدری عاطف امیر گجر نے کی تھی جو تفیش جاری ہے جس سلسلے میں نوجوان کے والد سے بھی رابطہ کیا جاچکا ہے۔