کراچی( رپورٹ: راؤ محمد جمیل) شہر قائد کے باسیوں کو میرٹ پر فراہمی انصاف اور محکمہ پولیس کی مسلسل گرتی ہوئی ساکھ کی بحالی کے علاوہ قانون کی رٹ قائم کرنے کے ساتھ ساتھ پولیس افسران اور اہلکاروں کے مورال کی بلندی کا خواب سجائے غیر متوقع طور سندھ پولیس کے سپہ سالار کے طور پر میدان میں آنے والے آئی جی راجہ رفعت مختار کو کرپٹ اور منفی شہرت کے حامل افسران نے ” گھیر ” لیا شہر قائد کے 50 سے زائد تھانوں کا ” نظام ” پرائیویٹ بیٹروں ، جرائم پیشہ عناصر اور برطرف پولیس اہلکاروں کے حوالے کردیا گیا پرائیویٹ بیڑوں اور جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے مذکورہ تھانوں کی حدود میں منشیات فروشی ، گٹکا ماوا کے گھناونے دھندوں ، ریتی بجری چوری ، جوئے سٹے کے اڈے اور دیگر جرائم کے اڈوں کے قیام اور ” خصوصی اجازت ” کے علاوہ مالی معاملات طے کرنے اور ” وصولی "” کی خدمات بھی کھلے عام اور دھڑلے سے سرانجام دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے جبکہ پولیس موبائلوں میں چھاپہ مار کاروائیوں بے گناہ شہریوں کو حراست میں لیکر بھاری رشوت وصولی کی خدمات بھی سرانجام دی جارہی ہیں بعض ایس ایس پیز نے ضلع بھر میں ایس ایچ اوز ٹرانسفر پوسٹنگ اور ہیڈ محرر کی تعیناتیاں اپنے pso اور چوکی انچارج کے حوالے کردیں جبکہ دو معروف ایس ایچ اوز بھی کراچی کے اہم پولیس افسر کے نام بھاری نزرانے کے عوض ایس ایچ اوز تعینات کرانے لگے شہر بھر میں پولیس کی جانب سے ظلم جبر اور ناانصافیوں کے شکار عام شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں بیشتر تھانے کاروباری مراکز اور بعض ایس ایس پی آفس عوام کی داد رسی کی بجائے کرپٹ اور راشی پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف میرٹ پر کاروائی سے گریز کرتے ہوئے انکے سہولت کار بن گئے اطلاعات کے مطابق شہر قائد کے 50 سے زائد تھانوں میں تعینات ایس ایچ اوز نے مختلف جرائم کے اڈے چلوانے اور ہفتہ واری نرخ طے کرنے کے علاوہ ہفتہ وصولی کی خدمات پرائیویٹ بیٹروں اور جرائم پیشہ عناصر کے حوالے کردیں ذمہ دار ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مختلف علاقوں میں منشیات ، جوئے سٹے ، گٹکے ماوے کی تیاری ، سپلائی اور فروخت کے علاوہ سرکاری اور نجی اراضی پر قبضے اور دیگر گھناونے دھندوں کی اجازت اور ” وصولیاں ” بھی پرائیویٹ بیٹر اور جرائم پیشہ دلال سرانجام دے رہے ہیں ذرائع کے مطابق بعض ایس ایچ اوز نے پرائیویٹ بیٹرز اور منفی شہرت کے حامل افراد کے علاوہ برطرف اور انتہائی مشتبہ کردار کے حامل پولیس اہلکاروں پر مشتمل اسپیشل پارٹیاں بھی تشکیل دے رکھی ہیں جو ایس ایچ اوز کی موبائل کے علاوہ پرائیویٹ گاڑیاں میں ناصرف چھاپہ مار کاروائیاں کا اختیار رکھتے ہیں بلکہ شہریوں کو حراست میں لیکر انکی رہائی کے عوض بھاری رقوم بھی وصول کر رہے ہیں ذرائع کے مطابق زون ایسٹ کے ایک ایس ایس پی نے ضلع بھر کے تھانوں اور غیر قانونی وصولیوں کے علاوہ تبادلوں اور تقرریوں کا اختیار اپنے پی ایس او جو Asi رینک کا حامل ہے دے رکھا ہے جو انتہائی دیانت سے مذکورہ خدمات سرانجام دیتے ہوئے تمام تر ثمرات اپنے ضلعی سپہ سالار کی خدمت میں پیش کرتا ہے جبکہ انتہائی منفی شہرت کے حامل ایک ایس ایس پی جس نے حال ہی میں ایک اہم اور مضافاتی ضلع سے دوسرے ضلع میں بطور SSP تعیناتی حاصل کی ہے ایسی ہی تمام ذمہ داریاں اور معاملات ایک چوکی انچارج کے سپرد کر رکھے ہیں ایس ایچ اوز اور ہیڈ محرر کے عہدوں کے خواہش مند پولیس افسران اور اہلکار اکثروبیشتر مذکورہ چوکی انچارج کے دولت کدے پر حاضریاں دیتے نظر آتے ہیں مذکورہ ایس ایس پی کے حوالے سے یہ افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ وہ کسی بھی ” دھندے ” کی ڈیل اور از خود وصولی میں قطعی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے علاوہ ازیں شہر کے دو طاقتور اور بااثر تھانیدار ایسے بھی بتائے جاتے ہیں جو ایس ایچ او کی پوسٹ حاصل کرنے کے خواہش مند پولیس افسران سے بھاری رقم وصول کرتے ہیں تاہم وہ اپنی زبان اور قول کے اس قدر دھنی ہیں کہ وہ نذرانہ پیش کرنے والے پولیس افسر کو SHO لگوا کر ہی دم لیتے ہیں حال ہی میں ایک سب انسپکٹر سے مبینہ طور 20 لاکھ روپے رشوت وصولی کے عوض ملیر کے اہم تھانے میں بطور SHO تعینات کروانے کی بھی اطلاعات ہیں جبکہ SHO کے عہدے کا فیصلہ کرنے والا تھانیدار اعلیٰ پولیس افسر کا ” خاص ” بھی ملیر کے ہی ایک تھانے میں تعینات تھا تاہم انتہائی دیانت دار اور میرٹ پر سخت موقف کے حامل آئی جی سندھ رفعت مختار نے مذکورہ اطلاعات کے بعد انہیں SHO کے عہدے سے ہٹا دیا تاہم ضدی تھانیدار نے اپنے سرپرست اعلیٰ پولیس افسر کی خصوصی عنایت سے اپنے کارندے نما تھانیدار کو اپنی جگہ SHO تعینات کروا دیا اور ابھی بھی مذکورہ اور کراچی کے اہم تھانے کا نظام عہدے سے ہٹائے جانے والا سابق SHO ہی چلا رہا ہے ذرائع کے مطابق شہر کے متعدد تھانوں میں تعینات ” ٹینڈر ” بھرنے والے ایس ایچ اوز اور وصولیاں کرنے والے ایس ایس پیز عام شہریوں کو فراہمی انصاف اور میرٹ کو ناصرف پاؤں تلے روندتے نظر آتے ہیں بلکہ عوامی شکایت یا میڈیا رپورٹس اور عوامی احتجاج بھی انکا کچھ نہیں بگاڑ سکتے شہر قائد کے باسی اچھی شہرت کے حامل اور انتہائی شفیق شخصیت اور میرٹ کی رٹ قائم کرنے کی خواہش رکھنے والے آئی جی سندھ راجہ رفعت مختار سے اپیل کرنے میں حق بجانب ہیں کہ شہر بھر کے تھانوں کے علاوہ پر آسائش دفاتر میں پائے جانے والے پولیس کیلئے میرٹ اور کارکردگی پرکھنے کیلئے کوئی شفاف نظام متعارف کرایا جائے جو اچھی کارکردگی کے حامل پولیس افسران کو اعزاز اور منفی کارکردگی کے حامل پولیس افسران اور اہلکاروں کا کڑا احتساب عمل میں لانے پر قدرت رکھتا ہو واضح رہے کہ ماضی میں سیاست زده اور ذاتی مفادات کے حصول کیلئے محکمہ پولیس کے کردار اور مورال کی دھجیاں اڑاتے ہوئے غلام نبی میمن سمیت متعدد سابق آئی جیز کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والے ” مافیاز ” پولیس افسران ایک بار پھیر انتہائی سرگرم دکھائی دیتے ہیں راجہ رفعت مختار کو اپنے مشن میں کامیابی کیلئے اچھی شہرت کے حامل اور محکمہ پولیس کی عزت اور وقار کی بلندی کا جذبہ رکھنے والے میرٹ کو ذاتی مفادات پر ترجہی دینے والے دیانت دار پولیس افسران پر مشتمل ٹیم کی اشد ضرورت ہے