لاہور ( مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات میں پارٹی چیئرمین کے عہدے کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنما دو حصوں میں تقسیم ہو گئے۔ الیکشن کمیشن نے چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 20 روز میں دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دیا تھا۔ عمران خان سائفر کیس میں گرفتار ہونے کے باعث اڈیالہ جیل میں قید ہیں لہذا اس بات کا قومی امکان ہے کہ وہ انٹرا پارٹی الیکشن میں چیئرمین شپ کے امیدوار نہیں ہوں گے۔ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا اعلان کیا اور جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا عمران خان سے جیل میں ہونے والی ملاقات میں اہم فیصلے ہوئے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے اس بات پر آمادگی ظاہر کی ہے کہ اگر وہ انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ نہ لے سکے تو کسی اور کو پارٹی چیئرمین کیلئے نامزد کر دیا جائے۔ بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں پارٹی چیئرمین شپ کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی نے چار ناموں میں سے ایک نام کا انتخاب بھی کر لیا ہے جس کا اعلان بدھ کو کردیا جائے گا۔ اب پی ٹی آئی پارٹی چیئرمین کی تقرری سے متعلق اندرونی کہانی سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے تحریک انصاف کور کمیٹی کے رہنما اور وکلا ٹیم دو حصوں میں تقسیم ہیں۔ ذرائع کا بتانا ہے پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے سینئر رہنماوں کی رائے ہے کہ پارٹی چیئرمین کا عہدہ کسی سیاسی رہنما کو دیا جائے۔ جبکہ قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ چیئرمین کا عہدہ عارضی طور پر کسی کو دے کر پارٹی بچائی جا سکتی ہے۔