کراچی(رپورٹ:اسلم شاہ)کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے قانونی اور غیر قانونی ہائیڈرنٹس سے اربوں روں کی لوٹ مار کا نگراں فضل الرحمن نکلے،انہوں نے اپنے داماد بلاول عرف بنٹی کو سسٹم کا نگران بنایا تھا،اب ادارہ میں ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر فنانس رفیق قریشی کو کراچی سسٹم کا نگران مقرر کردیا ہے،وہ ادارہ کے مالک بن گے،سعید شیخ، راشد صدیقی، تابش رضا،رحمت اللہ مہر،الہی بخش بھٹو سمیت 11سہولت کار بھی کراچی سسٹم میں موجود ہیں۔اہم ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ہائیڈرنٹس سے اربوں روپے رشوت،کمیشن، کک بیک کے فنڈز بھی فضل الرحمن کے گھر سے تقسیم کیئے جاتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے آصف علی زرداری نے کراچی سسٹم کے تحت ہائیڈرنٹس کا کنٹرول اور اس سے ہونے والی کمیشن کی تقسیم کا نگران سابق نگران وزیر اعلی و چیف سیکریٹری سندھ فضل الرحمن کو بنایا ہے،وہ کئی سالوں سے ہائیڈرنٹس کے معاملات کی نگرانی کررہے ہیں۔انہوں نے اپنے داماد بلال عرف بنٹی کو تمام ہائنڈرنٹس کے امور کی نگرانی کے لئے مقررکیا تھا۔ملک میں سیاسی صورتحال میں تیزی سے تبدیلی پر اپنے داماد بنٹی کو ہائنڈرنٹس سے نکالنے پر مجبور ہوگئے، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ فضل الرحمن کی نگرانی میں قومی احتساب بیورو، انٹی کرپشن کے ساتھ دیگر تحقیقاتی ادارے سمیت تمام حلقوں میں فنڈز تقسیم کیا جاتا ہے۔وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ سمیت سندھ کے تمام وزراء و ارکان اسمبلی کو ہائیڈرنٹس کی طاقتور مافیا کے خلاف کسی قسم کی کاروائی کا اختیار نہیں۔اس پر تمام حلقوں کو بولنے سے روک دیا گیا ہے۔تمام تحقیقاتی اداروں نے ہائیڈرنٹس پانی سے اپنا حصہ وصول کرکے اپنی آنکھیں،کان اور زبان بند کرتے ہوئے مکمل خاموشی اختیار کرلی ہے۔اس ضمن میں کراچی میں چلنے والے سرکاری 6 ہائیڈرنٹس سے 4 سے 5 کروڑ روپے کا پانی یومیہ چوری ہوتا ہے،اس حساب سے ایک ارب 30 کروڑ روپے مالیت کا پانی ماہانہ چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہائیڈرنٹس سے یومیہ 10کروڑ گیلن پانی کی فراہمی جاری ہے،یعنی 1000،2000،3600، 5000، 10,000اور 12,000گیلن والے 20000 ٹرپ (ٹینکرز)فراہم کرنے کا سرکاری ریکارڈز ملا ہے۔ ہائنڈرنٹس میں میٹر سے فراہم ہونے والے کنکشن سے پانی کی فراہمی اور آمدن دن بدن کم ہوتی جا رہی ہے۔کسی بھی قسم کے اجازت نامے کے بغیر غیر قانونی کنکشن کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔دلچسپ امر یہ ہے کہ ہائیڈرنٹس سیل کے نگران رحمت اللہ مہر کی جگہ اعظم خان کو بنایا گیا ہے،ان کو ہائنڈرنٹس سیل کی انتظٓامی امور دیکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔وہ بلاول بنٹی کے معاملات نہیں دیکھیں گے۔رحمت اللہ مہر 12 اگست 2022ء کو ملازمت سے ریٹائرڈ ہوگئے۔ان کو ریٹائرمنٹ سے پہلے میٹر ڈویژن کا اضافی عہدہ بھی دیدیا گیا تھا تاکہ وہ ریٹائرمنٹ سے قبل ہائنڈرنٹس سے جتنا نچوڑ سکتے ہیں،لوٹ مار کرسکتے ہیں کر لیں،جبکہ میٹر ڈویژن کے سپریٹینڈنٹ انجینئر طارق لطیف اور ایگزیکٹو انجینئر ندیم کرمانی پہلے ہی میٹر کے نام پر لوٹ مار کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سسٹم نے کراچی کی پانی مافیا کا ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔سرکاری ریکارڈز اور مصدقہ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ NLC اور 6 ہائیڈرنٹس کی ماہانہ آمدنی 14 کروڑ سے کم ہو کر دو کروڑ 35 کروڑ روپے مئی 2022 کے مہینے میں پہنچ گئی ہے۔مئی،جون اور جولائی میں جب شہر میں پانی کی شدید قلت ہوتی ہے ہائیڈرنٹس کی آمدنی مذید کم ہونے کی توقع ہے جو 4 کروڑ روپے سے بھی کم ہو جائے گی،جبکہ ٹینکرز کے نرخ میں 39 فیصد اور بجلی کے بلوں میں 33 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔اس دوران ہائیڈرنٹس کے اوقات میں 10 گھنٹے سے بڑھا کر 24 گھنٹے کر دی گئی ہے۔یومیہ پانی کی فراہمی میں بھی اضافہ ہوچکا ہے تاہم کمپیوٹرائرز میٹرز سے ٹیکس کی آمدن میں کمی پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں کئی سوال کھڑے کر دیئے ہیں،جس پر تمام حلقوں بشمول ہائیڈرنٹس، میٹر ڈویژن، ٹیکس ریوینیو کے ساتھ دیگر محکموں نے مکمل طور پر پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے،لیکن تمام ہائیڈرنٹس کے غیر قانونی کنکشن سے پانی کی فراہمی جاری ہونے کی تصدیق کررہے ہیں۔دوسری جانب کمپیوٹرائز میٹرز بند ہونے سے اور ایوریج بلنگ کرنے کی رپورٹ پہلے ہی آ چکی ہے۔کئی سالوں سے میٹرز ڈویژن میں تعینات سپریٹنڈنٹ انجینئر طارق لطیف اور ایگزیکٹو انجینئر ندیم کرمانی سمیت دیگر افسران جو ایک عرصے سے ان پوسٹوں پر براجمان ہیں،اگر ان کی جائیدادوں اور اثاثوں کی تحقیقات کی جائے تو وہ تعداد آمدن سے کہیں زیادہ بتائی جاتی ہے،تاہم کسی تحقیقاتی ادارے نے ان کی جائیدادوں کی تحقیقات نہیں کی یا یوں کہہ لیں کہ چمک نے تمام تحقیقاتی اداروں کی آنکھیں خیرہ کر دی ہیں۔تمام ہائیڈرنٹس کے اوقات میں بھی نئے سال سے تبدیل کر دیئے گئے ہیں۔اس سے قبل تمام ہائیڈرنٹس کے اوقات 10 تا 12 گھنٹے تک تھے لیکن اب تمام ہائیڈرنٹس 24 گھنٹے چل رہے ہیں۔بجلی کے بلوں میں بھی 33 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور ماہ جنوری 2022ء سے ہائیڈرنٹس سے چلنے والے ٹینکرز کے نرخ میں تمام علاقوں کی فیس اور ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں مد میں 39 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے،لیکن ہائیڈرنٹس کی سرکاری آمدنی دن بدن کم ہوتی جا رہی ہے لیکن پانی کی چوری، بجلی کی چوری،غیر قانونی آمدنی میں اضافہ،رشوت،کمیشن اور کک بیک میں اضافہ ہوچکا ہے۔ اس بارے میں ہائیڈرنٹس سیل کے سابق انچارج نعمت اللہ مہر کا کہنا تھا کہ جب کراچی میں پانی کی ضرورت کم ہوجاتی ہے اس وقت ہائیڈرنٹس سے پانی کی فراہمی میں بھی کمی واقع ہو جاتی ہے۔نمائندہ سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہائیڈرنٹس سے آمدنی میں کمی ضرور ہوئی ہے لیکن یہ بڑھ جائے گی۔ہائیڈرنٹس سے رشوت، کمیشن اور کک بیک وصول کرنے والا نگران وزیراعلیٰ سندھ و سابق چیف سیکریٹری فضل الرحمان کا داماد بلال عرف بنٹی سارے کھیل میں براہ راست ملوث ہے۔وہ شیرپاؤ کرش پلانٹ منگھوپیر کے ہائیڈرنٹ میں حصہ دار بھی ہے، حالیہ دنوں میں اراکین اسمبلی کے ذریعے لانڈھی ہائیڈرنٹ پرقبضہ کرنے کی کوشش کرچکا ہے،۔اراکین اسمبلی کو پانچ کروڑ روپے کی خطیر رقم تقسیم کی گئی تھی۔ ہائیڈرنٹس کے منافع بخش کاروبار کرنے والوں کو سیاسی،سرکاری افسران اور دیگر بااثر شخصیات کی سپرپرستی حاصل ہے۔ہائیڈرنٹس مافیا سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود کراچی میں سرکاری 6 ہائیڈرنٹس کے علاوہ نیشنل لاجسٹک سیل،ڈپٹی کمشنر غربی کی نگرانی میں بلدیہ ٹاون اور 300 سے زائد غیر قانونی ہائنڈرٹنس بھی شہر میں پانی کے گھناؤنے کاروبار کی خرید و فروخت ملوث ہیں اس لیئے یہ کاروبار جاری ہے۔دلچسپ امر یہ ہے کہ ہائیڈرنٹس کنٹریکٹرز کے منافع بخش کاروبار میں سیاسی،سرکاری افسران و دیگر بااثر شخصیات کی سپرپرستی حاصل ہے۔سپریم کورٹ کی سخت پابندیوں کے باوجود کراچی کے ضلع غربی میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کا کاروبار عروج پر ہے۔کراچی واٹر ایند سیوریج بورڈ پورے شہر میں پانی کی ضروریات کے مطابق پانی فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہیں۔پانی کے لیئے گھروں میں شہری ترس گئے ہیں۔ناغے کا نظام رائج کرکے پانی ٹینکروں کے ذریعے فروخت کیا جا رہا ہے ۔شہر میں پانی مافیا کراچی سسٹم کے تحت لوٹ مار کا گھناونا کاروبار عروج پر ہے،