اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگر انتخابات کو مشکوک بنائیں گے تو ملک نہیں چلے گا، ہم نے بار بار تجربے کر لیے ہیں اور اس کے نتائج بھی دیکھ چکے ہیں،سیاست بلاول بھٹو کی نہیں بلکہ ان کی جماعت کی ہے، بلاول بھٹو کو تابع ہونا پڑے گا، کوئی شخص انفرادی طور پر طاقتور نہیں ہوتا، لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا بیانیہ، لاڈلے اور سلیکٹیڈ پلس جیسی باتیں الیکشن کو مشکوک بنا دیں گی، انتخابات میں کوئی بھی جماعت اکثریت حاصل نہیں کر سکے گی اور الیکشن کے بعد مخلوط حکومت بنے گی، اگر نواز شریف تین بار وزیراعظم بن سکتے ہیں تو چوتھی بار بھی بن سکتے ہیں،2018ءمیں میرے ساتھ 30 ہزار ووٹوں کی دھاندلی کی گئی تھی اور اس کا اعتراف ایک پولیس افسر نے بھی کیا جس نے بعد میں مجھ سے ملاقات کی، اس نے گناہ کا اعتراف کیا، آئندہ انتخابات کے بعد بلوچستان میں باپ پارٹی نے ’باپ‘ کا کردار ادا کرنا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر انتخابی عمل پر انگلیاں اٹھیں تو یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہو گا کیونکہ انتخابات کو مشکوک بنائیں گے تو ملک نہیں چلے گا اور آئندہ انتخابات میں کوئی جماعت دو تہائی اکثریت تو دور، سادہ اکثریت بھی حاصل نہیں کر سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا بیانیہ، لاڈلے اور سلیکٹیڈ پلس جیسی باتیں الیکشن کو مشکوک بنا دیں گی، اگر انتخابات پر انگلی اٹھی تو یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہوگا لہٰذا اس تاثر کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انتخابات نے ویسے ہی مشکلات کا باعث بننا ہے، انتخابی عمل پر انگلیاں اٹھائی گئیں تو یہ عمل ملک کو تباہی کے راستے پر لے جائے گا، آج سب کو اقتدار ایک طرف رکھ کر ملک کا سوچنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگر انتخابات کو مشکوک بنائیں گے تو ملک نہیں چلے گا، ہم نے بار بار تجربے کر لیے ہیں اور اس کے نتائج بھی دیکھ چکے ہیں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سیاست بلاول بھٹو کی نہیں بلکہ ان کی جماعت کی ہے، بلاول بھٹو کو تابع ہونا پڑے گا، کوئی شخص انفرادی طور پر طاقتور نہیں ہوتا۔انہوں نے مزید کہا کہ آصف علی زرداری صاحب کی باتیں عرصے بعد سمجھ میں آتی ہیں، پیپلزپارٹی میں ابھی کیا ہو رہا ہے اس کے بارے میں 6 سے 7 مہینے بعد ہی سمجھ میں آئے گا کہ زرداری صاحب نے آخر کیا اور کیوں کہا ہے۔