لاہور( نمائندہ خصوصی )
پاکستان میں روڈز اسکالرشپ کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر لاہور سے تعلق رکھنے والے دو ہونہارطلباء اسمر صافی اور ایمان افتخار نے اس سال پاکستان کے لیے باوقار روڈز اسکالرشپ حاصل کی۔ روڈز اسکالرشپ دنیا کی ممتاز اور قدیم ترین گریجویٹ فیلوشپ ہے جو آکسفورڈ یونیورسٹی میں 1903 سے قائم ہے اور پاکستان میں ان اسکالرشپس کا آغاز 1949 میں ہوا۔روڈز اسکالرشپ حاصل کرنے والے پاکستانی طلباء اکتوبر 2024 میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے 105 اسکالرز کے گروپ میں شامل ہوں گے جو مکمل طور پر فنڈڈ پوسٹ گریجویٹ مطالعہ شروع کریں گے اور دنیا میں مثبت تبدیلی لانے کے لیے پرعزم لوگوں کی ایک مضبوط کمیونٹی کا حصہ بنیں گے۔ دنیا کے کسی بھی حصے میں سے طلبا ء روڈزاسکالرشپس کے لیے درخواست دے سکتے ہیں،روڈز ٹرسٹ کے انتخابی عمل کا مقصد ایسے نوجوانوں کا انتخاب کرنا ہے جوبہترین تعلیمی اہلیت کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ غیر معمولی کردار، قیادت، اپنی صلاحیتوں کو مکمل طور پر استعمال کرکے لوگوں کے مشکلات کو حل کرنے کے عزم کا مظاہرہ کریں۔ پاکستان میں روڈزاسکالرشپ کی 75 ویں سالگرہ پروگرام اور مستقبل کے تمام پاکستانی امیدواروں کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ روڈز ٹرسٹ کے پاکستانی ہونہار طلباء کی پرورش جاری رکھنے اور عالمی برادری میں پاکستان کی نمائندگی کو یقینی بنانے کے عزم کی نمائندگی کرتا ہے۔اسمر صافی:ہارورڈ یونیورسٹی کے سینئر، اسمر اسرار صفی، جنوبی ایشیا میں اسلامی اور مارکسی سیاسی فکر کی فکری تاریخ میں مہارت رکھتے ہیں۔ سگنیٹ سوسائٹی کے شریک صدر کے طور پر وہ فلسطین سولیڈیریٹی کمیٹی جیسے اقدامات میں سرگرم ہیں اور 2020 سے ہارورڈمیں پاکستانی فورم کی سربراہی کر رہے ہیں۔ اسمر کی دلچسپی عالمی فنون خاص طور پر جنوبی ایشیائی موسیقی کے منظر نامے میں ہے۔ آکسفورڈ میں اس کا مقصد یہ مطالعہ کرنا ہے کہ کس طرح ترقی پسند سیاسی پیغام رسانی جنوبی ایشیا میں بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کی جا تی ہے۔ایمان افتخار:لاہور سے تعلق رکھنے والی مورخ اور مصور ایمان افتخار نے ییل میں تاریخ اور فلسفہ میں اپنی انڈرگریجویٹ تعلیم مکمل کی۔پختون تحفظ موومنٹ اور تشددکی اخلاقیات پر مرکوز وہ مختلف زبانوں میں ماہر ہے، جیسے کہ انگریزی، اردو، پنجابی، عربی، اور جرمن وغیرہ شامل ہیں اوروہ ایک بنائی اور آئل پینٹرکی تعلیم حا صل کے لیے بھی پرعزم ہے۔ وہ ہسٹری میں اپنی تعلیم جاری رکھنے یا سیاسی تھیوری کو دریافت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو ایمان افتخارکے متنوع تعلیمی حصول کی عکاسی کرتی ہے۔
روڈز ٹرسٹ کی سی ای او ڈاکٹر الزبتھ کس نے کہا، ”ہم اس سال الیکٹ کئے گئے روڈس اسکالرز کی زبردست صلاحیتوں کو دیکھ کر بہت پرجوش ہیں جو دنیا بھر کے ممالک سے آئے ہیں۔ روڈز ٹرسٹ 120 سالوں سے اہل طلباء کو آکسفورڈ میں مطالعہ کرنے اور متحرک عالمی برادری کی شمولیت کے لئے پر عزم ہیں۔ہم غیر متزلزل اورایک جیسے لوگ اکٹھا کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے لیے روشن مستقبل کا حصول آسان بنا تے ہیں۔“
پاکستان میں روڈز ٹرسٹ کے قومی سیکرٹری اور سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین بابر ستار نے کہا،”مجھے اس سال دوہونہارپاکستانی طلباء جن کو روڈز اسکالرشپ سے نوازا گیاان پر ہمیں فخر ہے دونو طلباء باصلاحیت ہیں اور اس اسکالرشپ کے مستحق ہیں ہم ان کی کامیابیوں اور روڈز اسکالرز کی کمیونٹی پاکستان اور دنیا بھر میں تعاون کا منتظر ہوں۔
ٹرسٹ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ دنیا کے پس منظر اور فکر کے تنوع کو روڈس ہاؤس میں ظاہر کیا جائے جس نے حالیہ برسوں میں عالمی اسکالرشپس اور نئی حلقہ بندیوں کو شامل کرنے کے لیے روڈزاسکالرشپ کو وسعت دی ہے، بشمول مغربی افریقہ، مشرقی افریقہ، سعودی عرب، سنگاپور۔، ملائیشیا، شام، اردن لبنان اور فلسطین اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔