اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کوآرڈی نیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ دہشتگردوں کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے۔ اجلاس میں تمام چیف سیکرٹریز، آئی جیز پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لیا گیا جس سے متعلق تمام آئی جیز نے عملدرآمد پر بریفنگ دی، نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشتگرد اور انتہا پسند جماعتوں کیخلاف کارروائی کر کے تاجروں کے تحفظ، منشیات کی اسمگلنگ اور فروخت روکنے کیلئے اقدامات تیز کیے جائیں۔ جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے اور دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے سخت اقدامات کیے جائیں، فورتھ شیڈول کالعدم تنظیموں کو چندہ دینے پر پابندی ہے جس پر سختی سے عمل کروایا جائے، پاکستانی اپنا صدقہ خیرات صرف چیریٹی کیش کے منظور شدہ اداروں کو دیں۔ نگران وزیر داخلہ نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں سی ٹی ڈی کو مضبوط کرنے کیلئے مکمل مدد کی یقین دہانی کروائی، سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ سندھ اور پنجاب کے کچے کے ڈاکووں کیخلاف موثر کارروائی کیلئے پولیس کے جدید ہتھیار اور ٹریننگ کے ذریعے امن لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان علیحدگی پسند جماعتوں کیخلاف موثر آپریشن کے ذریعے عوام کو تحفظ دیا جائے گا، غیر قانونی تارکین وطن کو نکالنے کے ساتھ غیر قانونی قیام پذیر افراد کیخلاف بھی کارروائی کی جائے گی، پولیس، فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران کی قربانیوں کی بدولت ملک پر امن رہے گا۔ سرفراز بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ شہدا کی قربانیاں ضائع نہیں جائیں گی، خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع میں ترقی کے مزید منصوبے شروع کیے جائیں گے اور سابق خاصہ دار اور موجودہ پولیس افسران کو بھرپور وسائل مہیا کیے جائیں گے۔