کراچی (بیورو رپورٹ ) کراچی میں کچرے کو ریسائکلنگ کر کے مختلف پراڈکٹس بنانے کا منصوبہ کامیابی سے مکمل، ملیر اور کیماڑی کے 4 یوسیز سے سبزیوں و پھلوں کے چھلکوں سے ہری کھاد اور پلاسٹک تھیلوں سے بوٹل بنادی گئیں، سندھ حکومت کے سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کے تعاون سے عالمی سماجی تنظیم ٹیئر فنڈ نے 2 سالا ہریالی حب منصوبہ مکمل ہونے پر ورکشاپ کا انعقاد کیا۔کراچی کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ ورکشاپ میں ہریالی حب کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ساجد گلزار، کنٹری ڈائریکٹر جونتھن جوہنسن، جنید بشیر، عاشر، منوج گینانی اور دیگر نے شرکت کی، ورکشاپ میں ہریالی حب منصوبے کے متعلق اگاہی کے ساتھ ملیر کی یوسی معین آباد، یوسی مراد میمن، کیماڑی کی یوسی سعید آباد، یوسی نیول کالونی سے روزانہ کی بنیاد پر جمع کئے گئے کچرے کی ریسائکلنگ سے بنائے گئے پروڈکٹس کی رونمائی بھی کی گئی، جس میں سبزیوں، پھلوں کے چھلکوں سے ہری کھاد اور پلاسٹک تھیلوں سے بنائی گئی بالٹیاں شامل ہیں، ورکشاپ میں خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہریالی حب منصوبے کی کامیابی میں بڑے چیلنجز کا سامنہ کرنا پڑا، منصوبہ شروع کرنے کے دوران شہریوں کو کچرے کے انتظام کاری کے درست اور غلط طریقوں کے متعلق آگاہی دی گئی، جس کے بعد علاقہ مکینوں نے ہماری ٹیم کے ساتھ مل کر ماحولیاتی محافظ کا کردار ادا کیا، کچرے کے لیے 2 پلانٹس لگائے گئے، جس میں کچرے کو علیحدہ علیحدہ کر کے ریسائکلنگ کی جارہی ہے، شہر سے کچرا جمع کرنے میں افغانوں کا بڑا تعاون رہا، ان کے علاوہ اور کوئی شہری یہ کام کرتے نظر نہیں آیا، کراچی کے2 اضلاع میں ہریالی حب منصوبے کی 2 سالا مدت میں بڑی کامیابی ملی ہے، اگر یہ منصوبہ 30سے 40برس پہلے ہوتا تو ہمارا ماحولیاتی نظام آج کی آلودگی سے پاک ہوتا، اس کے لیے اپنے ماحولیاتی نظام کی بہتری، صحت، ہریالی، خوشحالی کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، گھر میں گیلے اور خشک کچرے کو علیحدہ علیحدہ کر کے سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ ٹیم کے حوالے کریں، کچرا گلی محلے میں رکھے گئے ڈبوں میں رکھیں، کچرا جلانے، سڑکوں اور کینالوں میں پھینکنے سے ماحولیاتی نظام، آبی حیات متاثر ہو رہی ہے۔