اسلام آباد( کورٹ رپورٹر ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بلوچ طلبا گمشدگی کیس میں آئندہ سماعت پر نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کر لیا اور کہا سات دن کا وقت ہے،پچپن لاپتا بلوچ طلبہ لائیں ورنہ وزیراعظم پیش ہوں۔تفصیلات کے مطابق بلوچ گمشدگی کمیشن کی سفارشات پرعمل درآمد کیس کی اسلام آبادہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، وزرا کی قائم کمیٹی رپورٹ پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل 11بجے طلب کرلیا۔اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن نے وزراکمیٹی کے اجلاس کی رپورٹ پیش کی، ایک صفحے پر مشتمل 6نکات کی رپورٹ پیش کی گئی ، رپورٹ پر جسٹس محسن اختر کیانی نے برہمی کا اظہار کیا اور رپورٹ کی کاپی واپس کردی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے رپورٹ اس عدالت کے لیے شرم کا مقام ہے ، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں ، وزیراعظم اور وزیر داخلہ کو احساس ہونا چاہیے تھا یہ بلوچ طلبا کا معاملہ ہے۔عدالت نے کہا کہ وزیرانسانی حقوق کوبھی بلائیں گے ، یہ کام ایگزیکٹو کا تھا لیکن وہ کام عدالت کررہی ہے، کیا ہم معاملہ اقوام متحدہ کوبھیجیں ، کیا اپنے ملک کی بے عزتی کرائیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے وزیر اعظم اوروزراکو طلب نہ کرنے کی استدعا کی ، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس میں ایسی کوئی بات نہیں، سب مذاق بنایا جا رہا ہے، اس ملک کےلوگوں کیساتھ اس سے بڑھ کر اور کیا توہین ہوگی جب لوگ گمشدہ ہورہے ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ وزارت دفاع سے کون ہے؟ وزارت دفاع کا نمائندہ عدالت میں پیش ہوا، عدالت نے ریمارکس دیئے وزیر داخلہ کو کہیں وہ بھی پیش ہوں کوئی فرق نہیں پڑتاانکی پیشی سے تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ہم استدعا کر رہے ہیں وزراکو نہ بلایا جائے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے جن کو بلارہے ہیں، ہم اسلام آباد میں بیٹھ کر بلوچستان کے حقوق کی بات کررہےہیں ، سات روز کا وقت دیتا ہوں عمل درآمد کریں۔بلوچ طلباگمشدگی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر وزیر اعظم کو طلب کر لیا اور کہا کمیشن سفارشات پر55 گمشدہ بلوچ طلبا پیش کریں ورنہ وزیر اعظم پیش ہوں۔عدالت نے بلوچ طلباکی گمشدگی کیس پر 29 نومبر کو وزیر اعظم کو طلب کرتے ہوئے کہا 55لوگوں کو لے آئیں ورنہ وزیر اعظم ذاتی حیثیت میں پیش ہوں کوئی فرق نہیں پڑتا ، وزیر دفاع ، وزیر داخلہ ، سیکرٹری دفاع ،سیکرٹری داخلہ بھی پیش ہوں۔واضح رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کی کمیٹی سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر رکھی ہے اور وفاق کی جانب سے تین وزرا کی کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے۔