کوئٹہ( نمائندہ خصوصی )پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماوسابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاہے کہ ہرآدمی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ وزیراعلیٰ یا وزیر بنے پہلا چوائس وزیراعلیٰ پھر وزیر کا ہوتاہے ،وزارت اعلیٰ مفاد کی لڑائی تھی اور یہاں تک عمران خان کو بھی میرے جانے کیلئے قائل کیا گیا ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔جام کمال نے کہاکہ ہرآدمی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ وزیراعلیٰ یا وزیر بنے پہلا چوائس وزیراعلیٰ پھر وزیر کا ہوتاہے مفاد کی لڑائی شروع ہوئی ،ساڑھے تین سال کی حکومت میں گڈ گورننس، ٹرانسپیرنسی ودیگر پر توجہ دیں اور تین سالوں میں جو کیا وہ ان لوگوں کے مفاد کے خلاف تھا ان لوگوں کو منصوبے نہیں مل رہے تھے ،وزیراعلیٰ ہاﺅس کو استعمال کیاجارہاتھا اس وقت اپوزیشن جماعتیں بی این پی نے اہم کردارادا کیا البتہ جمعیت علماءاسلام نے اتنا کردارادا نہیں کیا، اس وقت کی ساری جنگ مفاد کی تھی ،انہوں نے کہاکہ صورتحال بنائی گئی اور عمران خان کو بھی کسی حد تک قائل کئے گئے آخر میں سب راضی تھے کہ جام کمال کو جاناچاہےے ،30ممبران فلور پر ہمارے ساتھ کھڑے تھے ،4خواتین بلوچستان عوامی پارٹی کی تھیں جس کی وجہ سے میرا بی اے پی سے دل خراب ہوا اور پھر میں اپنے ارکان کے خلاف کارروائی نہیں کرسکا، یہ سلسلہ شروع ہوا اپوزیشن نے بہت بڑا کردارادا کیا ریکوڈک پر اپوزیشن نے خاموشی اختیار کی ۔