کراچی(خصوصی رپورٹ)جمعہ 3 نومبر 2023ء کو محمدی شیر مال ناظم آباد نمبر 3کے قریب اپنے گھر میں گولی لگنے سے جاں بحق ہونے والے 36سالہ محمد رضوان کی والدہ نے ایس ایچ او ناظم آباد تھانہ اور دیگر اعلیٰ پولیس حکام کو درخواست دی ہے کہ اس کے بیٹے کی مشتبہ موت کو ناظم آباد پولیس خودکشی قرار دینے پر مُصرہے جبکہ ہمارے فراہم کردہ شواہد کو نظرانداز کر رہی ہے۔ تاجر محمد رضوان کی غمزدہ ماںبیٹے کے مبینہ قاتلوں کی عدم گرفتاری پر دل گرفتہ ہے۔سلمیٰ پرویزکو شبہ ہے کہ حاکم اور شاہ زیب نامی افراد اس کے بیٹے کی کی موت کی حقیقت سے مکمل طور پر آگاہ ہیں مگر متعلقہ پولیس انہیں شامل تفتیش کرنے سے لیت ولعل سے کام لے رہی ہے۔سلمیٰ پرویز کا خیال ہے کہ ”میرا بیٹا رضوان اچھے اخلاق کا آدمی تھا، وہ نہ تو ذہنی مریض تھا، نہ ہی کوئی منشیات استعمال کرتا تھا، لیکن مجھے یقین ہے کہ اس نے خودکشی کی ہے تو اسے کارو باری تنازعہ میں خودکشی کرنے پر مجبور کیا گیا۔ محمد رضوان کی والدہ سلمیٰ نے فریاد کی ہے کہ ناظم آباد پولیس قانونی موشگافیوں کی آڑ میں کیس کو مزیدبگاڑ رہی ہے،جس سے مشتبہ اشکاص کو فائدہ مل رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق محمدرضوان کی والدہ نے اپنی درکواست میں ایس ایچ او ناظم آباد اور اعلیٰ حکام کو درخواست دی ہے کہ کہ میرا بیٹا محمد رضوان پرویز ولد محمد خلیل پرویز جو کہ اپنا ذاتی کاروبار کررہا تھا، میرا بیٹا رضوان استعمال شدہ کاریں جاپان اور دیگر ممالک سے امپورٹ کرکے پاکستان میں فروخت کرتا تھا۔اکثر اوقات شاہ زیب ، رضوان کے ساتھ گھر بھی آتا تھا۔ میں کچھ دنوں سے محسوس کررہی تھی کہ رضوان پریشان ہے مگر وہ اپنی پریشانی کسی سے بھی شیئر نہیں کررہا تھا۔ مورخہ2 اور 3 نومبر 2023ء کی رات کو رضوان نے اپنے نئے موبائل نمبر 2861063 -0310 سےشاہ زیب کو کال کرکے ملنے کا کہا اور گلستان جوہر جا کر اس سے ملاقات کی۔ پھر شاہ زیب او ررضوان نے حاکم نامی شخص کو کال کی اور پھر یہ دونوں حاکم کے بتائے ہوئے ایڈریس پر ملنے چلے گئے۔ سلمیٰ پرویز نے بتایا کہ رضوان جمعہ 3نومبر 2023ء کی صبح فجر کے وقت گھر واپس آیا تھا۔ اس کے فوری بعد وہ اپنے کمرے سے اپنی چیک بک لے کر میرے پاس آیا اور کہا کہ امی میں تھوڑی دیر میں آتا ہوں۔ پھر وہ دوپہر ساڑھے بارہ اور ایک بجے کے درمیان شازیب کے ساتھ واپس آیا تھا۔ شاہ زیب رضوان کو گھر کے باہر سے چھوڑ کر چلا گیا تھا۔رضوان نے گھر آکر کچھ پیپرز مجھے دیئے جس میں ایگریمنٹ اور چیک کی فوٹوکاپیاں موجود تھیں ،وہ مجھے دے کر اپنے بیڈروم میں چلا گیا (جو کہ میں درخواست کے ساتھ منسلک کررہی ہوں)۔میں والدہ سلمیٰ بیگم سمجھی کہ یہ نماز جمعہ کی تیاری کررہا ہے لیکن وہ دن کے تین بجے تک کمرے سے باہر نہ آیا او رپھرسواتین بجے کچھ لوگ سفید رنگ کی گاڑی میں میرے گھر آئے اور گھرکی بیل بجاکر رضوان کو باہر بھیجنے کا کہا ،میں نے گھر میں موجود بچوں کو کہا کہ ماموں سے کہو کہ آپ کے دوست آئے ہیں اور وہ آپ کو باہر بلا رہے ہیں۔بچوں نے رضوان کے دروازے پر کافی دستک دی لیکن جواب نہ ملنے پر میرے چھوٹا بیٹا (عثمان) نے دروازہ توڑا اور ہم نے دیکھا کہ رضوان اپنے بیڈ پر گراہوا ہے۔ پھر میں نے اور میرے چھوٹے بیٹے عثمان نے اس کا کمبل ہٹایا تو اس میں سے اس کی لائسنس یافتہ ریوالور ملی اور میں نے رضوان کے سینے میں گولی کا سوراخ دیکھا۔ میں نے فوراً اپنے بڑے بیٹے عبدالرحمن کو کال کرکے بلایا جو کہ اپنی فیملی کے ساتھ علیحدہ رہتاتھا۔ہم نے فوراً ایمبولینس بلائی اور میرے بیٹے عباسی شہید اسپتال لے جانے کیلئے گھر سے باہر نکلے تو دیکھا کہ اس وقت کچھ افراد گھر کے باہر سفید کارمیں موجود تھے اور اس کار میں حاکم جو کہ رضوان کادوست تھا اور رضوان کے کاروباری معاملات دیکھتا تھا جوکہ گھبراکر بھاگ گئے۔ اسپتال پہنچنے پر ڈاکٹر نے رضوان کی موت کی تصدیق کردی۔اس کے بعد اسپتال کے عملے نے ناظم آباد تھانے کے افسران کو اسپتال بلایا اور انہوں نے میرے بیٹے سے پوچھ گچھ کرنے کے بعد گھر آکر رضوان کے کمرے کا جائزہ لیا اور مجھ سے میرے شوہر سے اور رضوان کی بیوی سے بات چیت کے بعد رضوان کا اسلحہ لائسنس یافتہ اور اس کاموبائل وغیرہ لے کر چلے گئے۔میری آپ سے گزارش ہے کہ حاکم اور شاہ زیب کو شامل تفتیش کیاجائے اور پوچھا جائے کہ رضوان کاکیامسئلہ تھا جس کی وجہ سے رضوان نے یہ انتہائی اقدام اٹھایا۔ شاہ زیب کاموبائل نمبر 3589883 0332ہے۔میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ انہوں نے ایسا کیا میرے بیٹے کے ساتھ کیاتھا یااس کوکون سی ذہنی اذیت دی تھی کہ جس کی وجہ سے اس نے خودکشی کرلی۔ میرا بیٹا رضوان نہ تو ذہنی مریض تھا، نہ ہی کوئی ڈرگز وغیرہ لیتا تھا۔ گھر میں اس کا اخلاق بھی اچھا تھا۔اس لیے میں چاہتی ہوں کہ پولیس ان سے تفتیش کرے اوران لوگوں کو کیفرکردار تک پہنچایاجائے جواس عمل میں شامل ہیں۔ میرے بیٹے رضوان کا نیا موبائل نمبر 2861063 0310ہے۔ رضوان جن نمبروںسے بزنس کرتا تھا وہ یہ ہیں 0345-2406384اور 0331-2555422، میری آپ سے اپیل ہے کہ آپ ان موبائل نمبروں کا مکمل ریکارڈز نکلواکر تفتیش کریں اور اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں میں آپ کے لئے دعاگو رہوں گی۔