احمد آباد(اسپورٹس رپورٹر۔اسپورٹس ڈیسک)ورلڈ کپ 2023 کے فائنل میں آسٹریلیا نے ٹریوس ہیڈ کی شاندار سنچری اور باؤلرز کی عمدہ باؤلنگ کی بدولت بھارت کو باآسانی 6 وکٹوں سے شکست دے کر چھٹی مرتبہ ورلڈ چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔میگا ایونٹ کا فائنل بھارتی شہر احمد آباد کے دنیا کے سب سے بڑے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا اور آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے ٹاس جیتا اور بھارت کو پہلے بلے بازی کی دعوت دی۔بھارت نے اننگز کا آغاز کیا تو روہت شرما نے روایتی جارحانہ انداز اپنایا اور 4 اوورز میں اسکور کو 30 تک پہنچا دیا لیکن دوسرے اینڈ سے شبمن گل کا بلا خاموش رہا۔آسٹریلیا کو پہلی کامیابی اس وقت ملی جب اسٹارک کی گیند پر شبمن گِل صرف چار رنز بنانے کے بعد زامپا کو کیچ دے بیٹھے۔لیکن دوسرے اینڈ سے کپتان روہت شرما نے جارحانہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور نئے بلے باز ویرات کوہلی کے ہمراہ 46 رنز جکی ساجھے داری قائم کی۔اسکور 76 تک پہنچا ہی تھا کہ مکسویل نے آسٹریلیا کو اہم کامیابی دلاتے ہوئے 3 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 47 رنز بنانے والے بھارتی کپتان روہت کا کام تمام کردیا۔ابھی بھارتی ٹیم اس نقصان سے سنبھلی بھی نہ تھی کہ اسٹارک نے کاری ضرب لگاتے ہوئے گزشتہ دو میچوں میں سنچریاں بنانے والے شریاس آئیر کو چلتا کردیا۔یکے بعد دیگرے دو وکٹیں گرنے کے بعد بھارتی ٹیم دباؤ میں آ گئی اور رنز بننے کی رفتار میں نمایاں کمی آ گئی۔بھارتی کھلاڑیوں بالخصوص لوکیش راہُل کی سست بیٹنگ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 10.2 اوورز میں 81 رنز بنانے والی ٹیم اگلی 108 گیندوں پر صرف 67 رنز بنا سکی۔
درمیانی اوورز میں آسٹریلیا کی باؤلنگ کے ساتھ ساتھ فیلڈنگ بھی شاندار رہی اور 10 سے 25 اوورز تک بھارتی بلے باز کوئی بھی باؤنڈری نہ مار سکے۔ویرات کوہلی نے مشکل وقت میں ذمے داری کو سمجھا اور عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے ایونٹ میں ایک نصف سنچری اسکور کی۔ایسا محسوس ہونے لگا تھا کہ شاید کوہلی اس مرتبہ بھی سنچری اسکور کرنے میں کامیاب رہیں گے لیکن کمنز کی گیند ان کے بلے کا اندرونی کنارہ لینے کے بعد وکٹوں سے جا ٹکرائی۔دوسرے اینڈ سے راہُل سنبھل کر بیٹنگ کرتے رہے اور وکٹ پر ٹھہرنے کی پالیسی اپنا کر بتدریج اسکور میں اضافہ کرتے رہے۔رویندرا جدیجا بھی مسلسل جدوجہد کرتے رہے اور بالآخر 9 رنز بنانے والے آل راؤنڈر، جوش ہیزل وُڈ کی گیند پر وکٹ کیپر کو کیچ دے بیٹھے۔راہُل نے بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے 66 رنز کی اننگز تراشی لیکن بالآخر ان کی ہمت بھی جواب دے گئی اور تجربہ کار اسٹارک کی گیند پر وہ بھی وکٹ کیپر کو کیچ دے بیٹھے۔سوریا کمار یادیو وقفے وقفے سے گرنے والی وکٹوں کی وجہ سے دباؤ میں نظر آئے اور اپنے روایتی جارحانہ انداز کے بجائے سست بیٹنگ کرتے رہے اور پھر 28 گیندوں پر 18 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔اختتامی اوورز میں بھی بھارتی بلے باز تیزی سے کھیلنے میں ناکام رہے اور پوری ٹیم اننگز کی آخری گیند پر 240 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔بھارت کی جانب سے اسٹارک نے عمدہ باؤلنگ کرتے ہوئے تین وکٹیں لیں جبکہ پیٹ کمنز اور ہیزل وُڈ نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔آسٹریلیا نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو اننگز کی پہلی ہی گیند پر ڈیوڈ وارنر آؤٹ ہونے سے بال بال بچے، بمراہ کی گیند بلے کا باہری کنارہ لینے کے بعد سلپ کی جانب گئی لیکن کوہلی اور شبمن گل دونوں نے ہی کیچ پکڑنے کی کوشش نہ کی اور گیند باؤنڈری پار کر گئی۔لیکن وارنر اس موقع سے فائدہ نہ اٹھا سکے اور محمد شامی کی وائیڈ جاتی گیند کو کھیلنے کی کوشش میں سلپ میں کیچ دے بیٹھے اور اس بار ویرات کوہلی نے کوئی غلطی نہ کی۔وکٹ پر آنے والے مچل مارش نے جارحانہ انداز اپنایا اور ٹریوس ہیڈ کے ساتھ مل کر اسکور 41 تک پہنچایا لیکن 15 گیندوں پر 15 رنز بنانے کے بعد بمراہ کی گیند پر وکٹ کیپر کو کیچ دے بیٹھے۔تاہم آسٹریلین ٹیم کو اصل دھچکا اس وقت لگا جب بمراہ کے اگلے اوور میں اسٹیو اسمتھ ایک گیند کو سمجھ نہ سکے اور انہیں ایل بی ڈبلیو قرار دیا گیا۔سابق کپتان نے دوسرے اینڈ پر موجود ٹریوس ہیڈ کے مشورے سے ریویو نہ لینے کا فیصلہ کیا جو غلط ثابت ہوا، اگر اسمتھ ریویو لے لیتے تو وہ آؤٹ نہ ہوتے کیونکہ گیند جب ان کے پیڈ سے ٹکرائی تو وہ آف اسٹمپ سے باہر تھا۔47 رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد ہیڈ کا ساتھ دینے مارنس لبوشین آئے اور دونوں نے ذمے دارانہ کھیل پیش کرتے ہوئے وکٹ پر زیادہ سے زیادہ دیر قیام کو ترجیح دی۔دونوں کھلاڑیوں نے بتدریج اسکور کو بڑھانا شروع کیا لیکن اس دوران کسی بھی موقع پر رن ریٹ نہ گرنے دیا بالخصوص ہیڈ نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے موقع ملنے پر باؤنڈری کا موقع نہ گنوایا۔دونوں نے درمیانی اوورز میں بھارتی اسپنرز کا عمدگی سے سامنا کیا اور انہیں ناصرف کوئی وکٹ لینے سے باز رکھا بلکہ ساتھ ساتھ ان کے خلاف پانچ رنز فی اوور کی اوسط سے رنز بنائے۔دونوں نے بہترین کھیل پیش کیا اور 100 رنز کی شراکت مکمل کی اور اس دوران ہیڈ نے 58 گیندوں پر اپنی نصف سنچری بھی مکمل کر لی۔
نصف سنچری مکمل ہونے کے بعد ہیڈ نے جارحانہ انداز اپنایا لیکن دوسرے اینڈ سے لبوشین نے کسی قسم کا خطرے مول لیے بغیر اطمینان سے بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔بھارت کو 158 کے مجموعے پر اس وقت وکٹ لینے کا موقع ملا جب بمراہ کی گیند پر لبوشین کے خلاف ایل بی ڈبلیو کی زوردار اپیل ہوئی لیکن امپائر نے انہیں ناٹ آؤٹ قرار دیا۔بھارتی ٹیم نے فیصلے کے خلاف ریویو لیا لیکن گیند لیگ اسٹمپ کو چھوتی ہوئی جا رہی تھی لہٰذا امپائر کال پر لبوشین آؤٹ ہونے سے بچ گئے، اگر فیلڈ امپائر آؤٹ قرار دیتے تو اس وقت ہی 34 رنز بنانے والے لبوشین کی اننگز کا خاتمہ ہو جاتا۔ہر گزرتے وقت کے ساتھ بھارتی ٹیم کے حوصلے جواب دیتے رہے اور ٹریوس ہیڈ نے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جارحانہ انداز میں کھیلتے ہوئے چوکوں اور چھکوں کی بارش کردی۔
99 کے اسکور پر ہیڈ نے سنچری کی جلدی میں ایک غلط رن لینے کی کوشش کی لیکن یہاں بھی قسمت نے آسٹریلیا کا ساتھ دیا اور گیند وکٹوں کو نہ لگ سکی، بصورت دیگر انہیں 99 رنز پر پویلین لوٹنا پڑتا۔دوسرے اینڈ سے لبوشین نے بھی ساتھی بلے باز کا بھرپور ساتھ نبھایا اور فائنل کے بڑے اسٹیج پر تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے ففٹی اسکور کی۔دونوں کھلاڑیوں نے چوتھی وکٹ کے لیے 192 رنز کی شاندار شراکت قائم کی اور آسٹریلیا کو ورلڈ چیمپیئن بنوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ٹریوس ہیڈ نے 120 گیندوں پر 4 چھکوں اور 15 چوکوں کی مدد سے 137 رنز کی عمدہ باری کھیلی اور جب وہ آؤٹ ہوئے تو آسٹریلیا کو میچ جیتنے کے لیے صرف دو رنز درکار تھے۔میکسویل نے آتے ہی پہلی گیند پر دو رنز لے کر وننگ شاٹ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا اور آسٹریلیا نے میچ میں 6 وکٹوں سے کامیابی حاصل کر کے چھٹی مرتبہ ورلڈ چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔لبوشین نے دوسرے اینڈ سے بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے 110 گیندوں پر 4 چوکوں کی مدد سے 58 رنز کی باری کھیلی۔ٹریوس ہیڈ کو ان کی شاندار اننگز پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ٹورنامنٹ میں 765 رنز بنانے والے ویرات کوہلی کو پلیئر آف دی ٹورنامنٹ قرار دیا گیا۔