کراچی( نمائندہ خصوصی) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) کی سندھ ایکشن کمیٹی نے اپنے اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ ایک ٹی وی چینل کے بیورو چیف سکھرجان محمد مہر جس کو آج سے تین ماہ پہلے انتہائی بیہمانہ طریقہ سے شہید کیا گیا تھا اُس کے قاتلوں کی گرفتاری تک احتجاجی تحریک جاری رہے گی ۔ اس سلسلے میں آج 20 نومبر کو سندھ سمیت پورے ملک بھر میں احتجاج کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس حوالے سے کراچی میں ایک ریلی 3 بجے سہ پہر کراچی پریس کلب سے وزیر اعلیٰ ہاوس تک جائے گی جہاں پی ایف یو جے کی مرکزی قیادت اگلے پروگرام کا اعلان کرے گی۔ ریلی میں صحافیوں، اخباری کارکنان، بار ایسوسی ایشنز، وکلا ، ٹریڈ یونینز، اخبارات کے مدیران ،سول سوسائٹیاور انسانی حقوق کی تنظیمیں،سندھ بھر سے صحافیوں اور کارکنوں کے قافلے بھی مارچ میں شرکت کے لئے کراچی پریس کلب پہنچیں گے،ایکشن کمیٹی کے اراکین نے جان محمد مہر اور صحافیوں پر مسلسل حملوں سمیت شہادتوں کیخلاف اخباری مالکان کی تنظیم اے پی این ایس،ٹی وی چینلز کی تنظیم پی بی اے اور مدیران کی تنظیم سی پی این ای سے ملاقات میں انہیں مارچ میں شرکت کی درخواست کی۔ ایکشن کمیٹی نے سندھ کے وزیر اعلیٰ، صوبائی وزیر داخلہ،صوبائی وزیر قانون اور سینئر پولیس افسران سے ملاقات کی، ملاقات میں ایکشن کمیٹی کو محمد میر کے حوالے سے مفصل بریفنگ دی گئی۔ پولیس افسران کے بقول قتل کے سلسلے میں کئی لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے. اور مرکزی ملزم کے گرد بھی چار رفتوں تک گرفتار گھیرا تنگ کیا گیا ہے۔ پولیس نے اُمید ظاہر کی کہ مرکزی ملزم آئندہ ہفتوں میں گرفتار ہو جائیں گےوزیر اعلیٰ سندھ مقبول باقر نے یقین دلایا کے اس سلسلے میں رینجرز اور اگر ہو سکا تو فوج سے بھی مدد لی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا وہ اس معاملے میں سنجیدہ اور حکومت جدید ہتھیار بھی خرید رہی ہے ، اور ملزمان بچ کر نہیں نکل پائیں گے،ایکشن قائم کمیٹی نے اپنے اجلاس میں فیصلہ کیا کے جان محمد میر کے قتل کو 3 ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے وہ اُمید رکھتے ہیں کے پولیس، رینجرز اور دیگر ادارے مرکزم ملزم کو گرفتار کر کے عدالتوں سے سزا دلوایں گے ۔ مگر بات دہانیوں سے اگے نہیں بڑھ رہی۔ یہ احتجاج ایک صحافی کے قتل کے خلاف ہے اور قاتلوں کی گرفتاری تک جاری رہے گا۔ ایکشن۔کمیٹی کے مطابق بشمول سندھ، پنجاب، کے پی اور بلوچستان سمیت ملک بھر میں 120 صحافیوں کی شہادت ہو چکی ہے، صرف سندھ میں سندھ میں حالیہ سالوں میں صحافی عزیز ممین، ناظم جوکھیو اور جان محمد مہرسمیت کئی صحافی شہید ہو چکے ہیں،مگر کسی ایک کے قاتل بھی گرفتار نہیں ہوئے، جبکہ ایک صحافی کا قتل دوسرے صحافی کے لیے پیغام ہوتا ہے ۔ اس سے پہلے کوئی اور صحافی نشانہ بنے جان محمد کے قاتلوں کی گرفتاری اور انہیں سزا دلوانا حکومت وقت کی ذمداری ہے،اور اس ضمن میں پی ایف یو جےکی جد و جہد اس وقت تک جاری رہے گی جبتک اس قتل کے تمام ملزمان گرفتار نہیں ہوتے ۔