اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی اونرشپ سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کو آگے بڑھایا جائے گا۔ وزیراعظم ہاؤس میں اہم معاملات پر پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سکیورٹی صورتحال پر پارلیمانی رہنماؤں کو بریفنگ دی گئی، ملکی سلامتی اور امن و امان، ہمسایوں کے ساتھ تعلقات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات پر شرکاء کو اعتماد میں لیا گیا، افغانستان کی صورت حال پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں عسکری وسیاسی قیادت موجود تھی، اجلاس کو اہم قومی معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کے لئے ان کیمرہ اجلاس بلایا جائیگا، وزیراعظم شہباز شریف مذاکرات پر ایوان کو اعتماد میں لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے 2، 3 دن سے عمران خان نیب ترامیم پر بات کر رہے ہیں، عمران کا امریکی سازش کا بیانیہ کدھر گیا، ساڑھے تین سال میں کسی کیس میں کچھ ثابت نہیں ہوا، شہباز شریف کے خلاف کونسے 70 کیسز ہیں؟ عمران خان نے خود ہی کیسز کی تعداد 70بنا لی۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ معیز انٹرپرائز میں بھی ان کے فرنٹ مین کا نام نکلا ہے، اگر نیب ترامیم کا فائدہ ہونا ہے تو آپ کے لوگوں کو ہونا ہے، اگر نیب قوانین سے کوئی نہیں پکڑا جائے گا تو آپ کو خوش ہونا چاہیے، برطانیہ سے آنے والی رقم بارے عمران خان نے کوئی جواب نہیں دیا، نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے 458 کنال اراضی حاصل کی گئی، کس کھاتے میں القادر یونیورسٹی کو زمین دی گئی؟50 ارب کا فائدہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کو دیا گیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان اداروں کو مس یوز کرتے رہے، جو چیزساڑھے تین سال ثابت نہیں کر سکے اب کیا کریں گے، ریٹائرڈ ججوں کو احتساب عدالت میں لگانے کا مقصد انتقام کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا تھا، کیسز کو جھوٹا ثابت کرنا ہمارا آئینی حق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن ووٹوں سے عمران آئے انہی ووٹوں سے شہباز شریف بھی وزیراعظم بنے، راجہ ریاض، نور عالم پچھلے دو سال سے عمران خان پر تنقید کر رہے تھے، نیب ترامیم پر بیانیہ بنانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، نیب ایکٹ کا پہلے جائزہ لے لیں، 80 فیصد ترامیم تحریک انصاف کی حکومت خود آرڈیننس میں لیکر آئی تھی، نیب 90 دن کا ریمانڈ لیتا تھا، نیب بتائے کونسے سیاست دانوں سے کتنے پیسے وصول کیے؟ نیب نے جو پیسے ریکور کیے ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے کیے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ عدالت نے کئی فیصلوں میں نیب کو کالا قانون کہا، قومی احتساب بیورو میں 90 دن ریمانڈ کے باوجود چالان پیش نہیں کیا جاتا تھا، ہم توبھگت چکے، نیب قانون کو ہم نے اپنے لیے ٹھیک نہیں کیا، اسلامی نظریاتی کونسل اور عدالت کی بھی تجاویز تھیں، نیب قوانین پر کاروباری طبقے، بیوروکریٹس کو اعتراضات تھے، ضمانت کا اختیارعدالت کو دیا گیا ہے، نیب ایک آزاد ادارہ ہے، آنے والے ایک دو روز میں چیئرمین نیب کا فیصلہ ہوجائے گا، نیا چیئرمین نیب، ادارے کے اندر خرابیوں کو بھی دور کرے گا۔