بیجنگ (شِنہوا) چینی صدر شی جن پھنگ نے 14 نومبر 2022 کو انڈونیشیا کے شہر بالی میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات میں کہا تھا کہ چین-امریکہ تعلقات "زیرو سم” کا کھیل نہیں ہونا چاہئے جہاں ایک فریق دوسرے فریق کی قیمت پر مقابلہ کرتا ہے یا پھلتا پھولتا ہے۔ چین ۔ امریکہ کامیابیاں ایک دوسرے کا مقابلہ کرنے میں نہیں بلکہ مواقع سے منسلک ہیں۔ایک سال بعد دونوں ممالک کے درمیان باقاعدگی سے براہ راست مسافر پروازوں میں جمعرات سے دوبارہ اضافہ ہوا جو دونوں فریقوں کے درمیان بڑھتے باہمی فائدہ مند تعاون کا عکاس ہے۔امریکی کاروباری طبقہ کے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ مسابقت کسی بھی طرح چین۔ امریکہ تعلقات کا مرکزی دھارا نہیں ہے کیونکہ چینی اور امریکی عوام دونوں ہی باہمی فاندہ مند تعاون کے خواہش مند ہیں۔حال ہی میں ختم ہونے والی چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش میں زرعی، سیمی کنڈکٹر، طبی آلات، نئی توانائی کی گاڑیاں، کاسمیٹکس اور دیگر شعبوں سے وابستہ 200 سے زائد امریکی نمائش کنندگان نے شرکت کی جو اس سالانہ نمائش کی تاریخ میں سب سے بڑی امریکی موجودگی ہے۔سان فرانسسکو میں چینی اور امریکی صدور کے درمیان ملاقات بارے اپنی توقعات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ سربراہ اجلاس دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات اور عالمی معیشت کی بحالی میں مزید اعتماد مہیا کرے گا۔شنگھائی میں امریکی چیمبر آف کامرس کے صدر ایرک ژینگ نے توقع ظاہر کی ہے کہ رہنماؤں کی ملاقات سے دوطرفہ تعلقات میں مستحکم ترقی کو فروغ ملے گا۔