سان فرانسسکو (شِںہوا) کوہن فاؤنڈیشن کے چیئرمین رابرٹ لارنس کوہن نے کہا ہے کہ چینی صدر شی جن پھنگ اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ہونے والی ملاقات رواں سال کی اہم ترین سفارتی سرگرمی ہے اور یقینی طور پر چین اور امریکہ دونوں اور دنیا بھر کے لئے اہم بھی ہے۔کوہن نے امریکی ریاست کیلیفورنیا کی فلولی اسٹیٹ میں شی ۔ بائیڈن ملاقات بارے بات کرتے ہوئے بذ ریعہ ای میل شِنہوا کو بتایا کہ وہ کئی برس سے کہہ رہے ہیں کہ دنیا کا امن اور خوشحالی چین اور امریکہ مستحکم، مضبوط، آگے بڑھنے والے اور باہمی طور پر فروغ پاتے تعلقات پر منحصر ہے۔انہوں نے کہا کہ چین ۔ امریکہ تعلقات کے تحت ایک "فلور” قائم کریں جو اس بات کو یقینی بنائے گا کہ تعلقات مزید خراب نہیں ہوں گے، اس کا عالمی امن و خوشحالی میں ایک بہت بڑا حصہ ہوگا۔ اس کے بعد ہی دونوں ممالک معاہدے اور باہمی فائدے کے مخصوص شعبوں کی تلاش میں دوبارہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔کوہن نے کہاکہ یہ حقیقت ہے کہ سربراہ اجلاس کا انعقاد یقینی طور پر سب سے اہم اشارہ ہے، اگر دونوں ممالک کو کامیاب نتائج بارے بہت زیادہ اعتماد نہ ہوتا تو کوئی بھی فریق ملاقات پر تیار نہ ہوتا ۔اس میں مخصوص معاہدے اہم ہیں جس میں موسمیاتی تبدیلی یا فینٹانل کمپاؤنڈ یا رسمی رابطہ شیڈول شامل ہیں۔ یہ دونوں فریقین کے عزم کی مثال اور اس کی توثیق ہے۔کوہن کے مطابق دونوں ممالک تعلقات بہتر بنانے کے ذمہ دار ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا کی دو سب سے مضبوط معیشتوں اور فوجی طاقت کی حیثیت سے امریکہ اور چین کی عالمی برادری کے لئے ایک اور ذمہ داری بھی ہے۔چینی امور کے تجربہ کار ماہر نے کہا کہ امریکہ اور چین کے لئے خاص طور پر زبردست معاشی کارکردگی کے اعتبار سے ملکر کام کرنے بارے "واضح اور براہ راست معاشی فوائد” موجود ہیں جو دونوں ممالک میں اعلی معیاراور کم لاگت کی زیادہ اشیاء اور خدمات کے سبب معیار زندگی بڑھاتے ہیں۔