نئی دہلی/راولپنڈی (نیٹ نیوز ) ہندوستان بین الاقوامی منی لانڈرنگ ، مختلف اشیاء خصوصاً ہتھیاروں اور گولہ بارود کی غیر قانونی تجارت میں ملوث نکلا ،فیٹف(FATF) نے غیر قانونی اور غیر انسانی کارروائیوں کی تفصیلی تفتیش کیلئے اپنی ٹیم بھیج دی۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فیٹف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کئی دہائیوں س بین الاقوامی منی لانڈرنگ اور مختلف اشیاءخصوصاً ہتھیاروں اور گولہ بارود کی غیر قانونی تجارت کے مرکز کے طور پر کام کرتا رہا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں منی لانڈرنگ 2009 سے 2018 تک کے 10 سالہ عرصے میں مجموعی طور پر 674.9 بلین ڈالر تک بڑھ گئی ہے 2018 کے بعد سے منی لانڈرنگ کا عمل بی جے پی حکومت کی اہم شخصیات کی نگرانی میں مزید تیز ہوا ۔ دوسری جانب دنیا کے معروف اخبار اور ویب سائٹ پولیٹیکو (Politico) نے بھارت کے بارے میں بڑے سوال اٹھا دیے اس نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ 2010 میں ہندوستان میں منی لانڈرنگ مخالف اقدامات میں متعدد کوتاہیوں کا انکشاف کیا گیا تھا ہندوستان میں غیر قانونی تجارت کے ذریعے منی لانڈرنگ تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت کے تناظر میں جی ڈی پی کے 5 فیصد اضافے کو پہنچ گئی ہے بھارت میں منی لانڈرنگ کا تخمینہ ملک کے جی ڈی پی کے 5 فیصد تک لگایا گیا ہے ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق بھارت 2002 کے بعد سے اب تک دنیا کا سب سے بڑا ہتھیار درآمد کرنے والا ملک ہے ہندوستان عالمی ہتھیاروں کی 11 فیصد درآمد کرتا ہے جن میں بالخصوص روس، امریکہ، یورپی یونین اور اسرائیل شامل ہیں نومبر 2023 میں بھارت کی اس منی لانڈرنگ اور ٹی ٹی پی جیسے بین الاقوامی دہشت گردی کی فنڈنگ کے ساتھ روابط برقرار رکھنے کے لیے جانچ کی جائے گی ہندوستانی حکومت سرکاری طور پر دہشت گرد تنظیموں جیسے آر ایس ایس، بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کی سرپرستی کرتی ہے ۔