شنگھائی (شِنہوا) چین کے شہر شنگھائی میں منعقدہ چائنہ بین الاقوامی درآمدی میلے میں شرکت کرنے والے پاکستانی نمائش کنندہ حبیب الرحمان نے اونٹ کی کھال کی لالٹین متعارف کرائی جو 900 برس پرانا پاکستان کا غیر مادی ثقافتی ورثہ ہے۔
اونٹ کی کھال سے تیار کردہ چراغ پاکستان کا ایک قومی غیر مادی ثقافتی ورثہ ہے جس کی تاریخ 900 برس پرانی ہے تاہم وقت، طلب اور سخت محنت کے سبب بہت سے نوجوان اس ہنر کو سیکھنے کے لئے تیار نہیں ہیں جس کے سبب خوبصورتی سے ڈیزائن کردہ یہ چراغ بتدریج معدوم ہورہا ہے۔حبیب الرحمان نے بتا یا کہ رواں سال چین کے ساتھ سرحد پار تجارت میں رین من بی کے استعمال کی بدولت انہوں نے پاکستان سے اونٹ کی کھال سے تیار کردہ چراغ منگوائے اور پہلے دن ادائیگی کی۔ پاکستان میں تاجر دوسرے دن اسے وصول کرسکتے ہیں۔حبیب رواں سال اونٹ کی کھال سے تیار کردہ لالٹین لائے ہیں جو نہ صرف سی آئی آئی ای میں پہلی بار متعارف ہوئی بلکہ چینی مارکیٹ میں بھی پہلی بار پیش کی گئی ہیں ۔ "یہ ایک امتحان ہے، اگر یہ سی آئی آئی ای میں مقبول ہوجاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے ایک وسیع مارکیٹ کھول دی ہے۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس سے اس غیر مادی ثقافتی ورثہ کی ٹیکنالوجی کو دوبارہ پھلنے پھولنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تبادلوں کو مزید فروغ دینے میں مدد مل سکتی ہے۔
یہ اعتماد بے بنیاد نہیں ہے۔ حبیب نے پہلی بار 2021 کے سی آئی آئی ای میں شرکت کی تھی، یہ واقعی غیر متوقع تھا کہ پاکستان سے لائے گئے ہمالیائی نمک سے تیار کردہ چراغ اچانک مقبول ہو گئے تھے۔ 5 روزہ نمائش کے دوران موقع پر ہی بڑی تعداد میں بکنگ کی گئی۔ صرف 2 سے 3 ماہ میں تقریباً 50 ہزار نمک کے چراغ کے 3 کنٹینرز فروخت ہوگئے۔
حبیب نے کہاکہ "اس معاملے نے نہ صرف ہمیں معاشی طور پر بہت مدد کی، بلکہ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ہم نے سیکھا کہ سی آئی آئی ای میں دونوں ممالک کے لئے نئے مواقع کیسے بہتر طریقے سے استعمال کئے جاسکتے ہیں۔حبیب سی آئی آئی ای میں اونٹ کی کھال سے تیار کردہ 200 لالٹینیں لائے تھے جن میں سے 80 فیصد نمائش کے آخری دن تک فروخت ہو گئیں "مجھے بہت فخر ہے کہ زیادہ سے زیادہ چینی صارفین نے اپنی پسند کے ڈیزائن اور رنگ کا آرڈر دیا ہے۔سی آئی آئی ای میں شرکت سے ہمیں بڑی تعداد میں آردڑز ملے اور آخر کار ہم نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے حقیقی فوائد کو محسوس کیا۔ رواں سال بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی 10ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے جس سے مجھے اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ چین اور پاکستان ترقی کے راستے پر چل رہے ہیں۔چھٹی چائنہ بین الاقوامی درآمدی نمائش میں مجموعی طور پر 78.41 ارب امریکی ڈالر مالیت کے سودے ہوئے جو اشیاء اور خدمات کی ایک سال کی خریداری میں ریکارڈ بلند ترین سطح ہے۔ساتویں سی آئی آئی ای کے لئے رجسٹریشن شروع ہوچکی ہے۔ تقریباً 200 کاروباری اداروں نے اگلے سال شرکت کے لئے معاہدہ کیا ہے اور ایک لاکھ مربع میٹر سے زائد نمائشی رقبہ پیشگی بک کرلیا ہے۔
حبیب نے بوتھ پر "پاکستان کیمل لیدرلیمپ فیملی اینڈ فرینڈز سرکل” کے نام سے ایک وی چیٹ گروپ قائم کیا۔ چمڑے کے لیمپ فروخت کرنے میں دلچسپی رکھنے والا کوئی بھی فرد اس میں شامل ہوسکتا ہے۔ اس گروپ کے ارکان کی تعداد تقریباً 200 تک پہنچ چکی ہے اور اس میں لوگ مسلسل شامل ہورہے ہیں۔