اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے جمعہ کو استنبول میں فلسطین یکجہتی مارچ سے خطاب اور عالمی اسلامی تحریکوں کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے سات نکات پر مشتمل تجاویز پیش کی ہیں اور 12نومبر کو سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض میں ہونے والی اوآئی سی سربراہی کانفرنس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان پر عمل درآمد کرتے ہوئے اہل فلسطین کو اسرائیلی سفاکیت سے نجات دلائے۔نماز جمعہ کے بعد استنبول کی معروف مسجد فاتح سے نکالے گئے مارچ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کے پاس اقتدار امت کی امانت ہے اور اس وقت جب غزہ میں صہیونی افواج بچوں اور خواتین کو بے دردی سے نشانہ بنا رہی ہیں تو ان کا فرض ہے کہ وہ قراردادوں اور اعلانات کی بجائے مظلوموں کی مدد کے لیے عملی اقدام کریں۔ مارچ میں تنظیم الاتحاد العالمی کے سیکرٹری جنرل علی محی الدین القرہ داغی، ترکی، ایران،افغانستان، یمن اور دیگر اسلامی ممالک کی تحریکوں کے قائدین نے شرکت اور کلیدی خطابات کیے۔ ڈائریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی آصف لقمان قاضی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ فلسطین یکجہتی مارچ میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔امیر جماعت نے ترکیہ کی عوام کو یقین دلایا ہے کہ پاکستان کے 25کروڑ عوام اہل غزہ کے ساتھ اور ان کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ جب تک اسلامی ممالک متحد ہو کر اسرائیل کو واضح پیغام نہیں دیں گے، فلسطین میں جارحیت ختم نہیں ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان میں فلسطین کا مقدمہ پوری طاقت سے لڑ رہی ہے۔سراج الحق نے او آئی سی سربراہی کانفرنس سے مطالبہ کیا کہ حماس کی قیادت کو اس اہم اجلاس میں فلسطینی عوام کے نمائندہ کی حیثیت سے دعوت دی جائے۔ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے فلسطین فنڈ قائم کیا جائے تاکہ اس وقت بے یارومددگار لاکھوں انسانوں کی مناسب مدد ہو سکے۔ تمام اسلامی ممالک اسرائیل کااقتصادی بائیکاٹ کریں، جن ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے وہ صہیونی ریاست سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کریں۔ انھوں نے کہا کہ پوری دنیا میں غزہ سے یکجہتی کا ایک روز منایا جائے، تمام اسلامی و غیر اسلامی ممالک میں ریلیاں اور مارچز کا انعقاد ہو جن میں انسانیت کے لیے درد رکھنے والے غیر مسلم اور تمام مسلمان شرکت کریں۔ امیر جماعت نے رفح کراسنگ پر غزہ کے زخمیوں کی مدد کے لیے بڑے ہسپتال کی فوری تعمیر کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اہل فلسطین کو کسی قسم کی سیکیورٹی میسر نہیں، اسلامی ممالک متحد ہو کر ان کی سیکیورٹی کے لیے پلان مرتب کریں۔امیر جماعت نے کہا کہ اسرائیل عالمی برادری کی جانب سے سیزفائر کے مطالبات کو مسلسل نظرانداز کر رہا ہے اور جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے جس سے غزہ میں بڑا انسانی المیہ جنم لے چکا ہے، نصف سے زائد شہر کھنڈر بن چکا ہے، ہزاروں بچے اور خواتین شہید ہو گئے، اقوام متحدہ اسرائیلی جارحیت رکوانے میں ناکام ہو چکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کے حکمران پُرزور طریقے سے فلسطین کا مقدمہ لڑیں بصورت دیگر امت اور تاریخ انھیں معاف نہیں کرے گی۔