کراچی(نمائندہ خصوصی)چیف سیکرٹری سندھ ڈاکٹر فخر عالم عرفان نے چیئرمین اینٹی کرپشن کو سندھ اسمبلی بلڈنگ اور ایم پی اے ہاسٹل کی تعمیر میں کی جانے والی کروڑوں روپوں کی مبینہ کرپشن, غیر قانونی بھرتیوں, اسمبلی کی گاڑیوں کا غیر متعلقہ افراد کی جانب سے استعمال اور دیگر الزامات کی تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا ہے,چیف سیکرٹری سندھ نے سندھ اسمبلی سیکرٹریٹ کے سینئر اسپیشل سیکرٹری محمد خان رند کی جانب سے بیجھے گئے 48 صحفات پر مشتمل نوٹ اور مبینہ کرپشن کے دستاویزی ثبوتوں کا نوٹس لیتے ہوئے تمام معاملات کی جلد تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے,سینئر اسپیشل سیکرٹری کی جانب
سے چیف سیکرٹری کو بیجھے گئے نوٹ کے مطابق سندھ اسمبلی سیکرٹریٹ کی 121 گاڑیاں غلط استعمال کی جا رہی ہیں جبکہ گاڑیوں کے تیل اور دیگر اخراجات کی مد میں 78 کروڑ روپے خرچ کئے جا چکے ہیں,نوٹ میں سندھ اینٹی کرپشن کی ایک تحقیقات میں سندھ اسمبلی بلڈنگ کی تعمیر، فنڈز میں کروڑوں روپوں کی خرد برد اور غیر قانونی بھرتیوں کے الزام ثابت ہونے کے باوجود کاروائی نہ ہونے کا ذکر کیا گیا ہے ,سندھ اسمبلی کے موجودہ سیکرٹری جی ایم عمر فاروق برڑو کی بنیادی تقرر, پروموشن اور موجودہ پوسٹنگ کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے,ڈرائنگ ڈسبرسنگ افسر حبیب سمیجو، ڈپٹی سیکرٹری ایڈمن طارق مہر اور اسسٹنٹ سیکرٹری منور راہو کو سرکاری فنڈز میں خرد برد کا مرتکب قرار دیا گیا ھے, اسمبلی کے ایڈیشنل سیکرٹری اور ڈی ڈی او حبیب سمیجو کی بنیادی ملازمت, پروموشنز اور موجودہ تقرری کو غیر قانونی قرار دیا گیا ھے,سینئر اسپیشل سیکرٹری نے چیف سیکرٹری سے تمام معاملات کی انکوائری کرنے اور ذمہ داران کے خلاف اینٹی کرپشن قوانین کے تحت مقدمات درج کرنے کی استدعا کی گئی ھے ۔