کراچی ( رپورٹ: میاں طارق جاوید)علی گڑھ اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام سرسید یونیورسٹی آف نہ انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں کرپشن اقربا پروری اور مالی بےصبطیگیوں کے علاؤہ سندھ حکومت کے احکامات کیخلاف ورزی کرتے ہوئے ملازمین کو 32ہزار سے کم تنخواہوں ہر درجنوں ملازمین سےبیگار”لی جارہی ہے جبکہ
سابقہ صدر علی گڑھ اولڈ بوائز ایسوسیشن جاوید انور ، سابقہ جنرل سیکرٹری ارشد خان ، وائس چانسلر ڈاکٹر ولی الدین ، رجسٹرار سید سرفراز علی کہ نور نظراور ہمدرد میڈیکل یونیورسٹی سےوائس چانسلر کے ساتھ آنے والوں یر ماہانہ لاکھوں روپے تنخواہوں کی لوٹئے جاتے ہیں جبکہ سندھ حکومت کا محکمہ سندھ سوشل سیکورٹی نے اپنی انکھیں بھاری رشوت کے عوض بند کر رکھی ہیں تفصیلات کے مطابق علی گڑھ اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں کرپشن اقربا پروری اور مالی بےصبطیگیوں کے علاؤہ سندھ حکومت کے احکامات کیخلاف ورزی کرتے ہوئے ملازمین کو 32ہزار سے کم تنخواہوں ہر درجنوں ملازمین سےبیگار”لی جارہی ہے یونیورسٹی زرائع کے مطابق سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی چلانے علی گڑھ اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے کرتا دھرتاؤں نے اپنے چہتوں نواز اورغریب ملازمین کا خون پی رہے ہیں بے روزگاری کی دھمکیوں سے ڈرنے والے درجنوں ملازمین 25ہزارسے بھی کم تنخواہوں پر "بیگار "لی جارہی ہے ان چیپڑاسی کلرک ۔ڈرائیور ۔مالی اور روزانہ اجرت ۔جزوقتی اور دیگر درجنوں ملازمین شامل ہیں زرائع کے مطابق سابقہ صدر علی گڑھ اولڈ بوائز ایسوسیشن جاوید انور ، سابقہ جنرل سیکرٹری ارشد خان چہیتے ملازمین لاکھوں روپے تنخواہوں وصول کررہے ہیں جبکہ ان میں زیادہ تر کا نااہل ترین میں ملازمین میں شمار ہوتا ہے زرائع کے مطابق موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر ولی الدین نے وائس چانسلر کی سیٹ پرآتے ہی اپنے روایتی انداز جو انھوں نے ہمدرد میڈیکل یونیورسٹی میں بطور” ڈین” اقدامات کئے تھے سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں بطور وائس چانسلر "اس بہتی گنگا میں دل کھول کر آشنان کئے ہیں زرائع کے مطابق وائس چانسلر ڈاکٹر ولی الدین کے ساتھ اور بعد ہمدرد میڈیکل یونیورسٹی ستانے والوں کو بھاری معاوضوں پر رکھا گیا تھا جن میں چند "خواتین ” جوکہ وائس چانسلر کی منظور نظر بھی ہیں دوسری جانب رجسٹرار سید سرفراز علی کہ نور نظرافراد یر ماہانہ لاکھوں روپے تنخواہوں کی لوٹائے جاتے ہیں جبکہ سندھ حکومت کا محکمہ سندھ سوشل سیکورٹی نے اپنی انکھیں بھاری رشوت کے عوض بند کر رکھی ہیں زرائع کے مطابق گزشتہ ماہ نگران وزیراعلی سندھ جسٹس(ر) مقبول باقر کے ہدایت پرایک پھر صوبے بھر میں کم ازکم تنخواہوں کو 32ہزارروپے کرنے کا حکم دیا تھا دوسری طرف سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اس وقت کرپٹ مافیا نے نرغے میں پھڑپھڑا ہے جس میں مہنگائی اور بےروزگاری کےدور میں انتظامیہ ملازمین کو25ہزارسے بھی معاوضوں پر "بیگار” لےرہی ہیں سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے متعدد ملازمین نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرwww.tariqjaveed.comکو بتایا وائس چانسلر ڈاکٹر ولی الدین 25ہزار میں 5 سے 8 افراد کے گھرانے کا بجٹ بنا کر دیکھائیں ۔خود تو ملازمین کے خون چوس کر لاکھوں روپے کی لوٹ مارکرتےہیں لیکن ملازمین کے جائز حقوق دینے کو بھی تیار نہیں ہیں واضح رہےسندھ حکومت کی جانب سے کسی بھی نجی ادارے کہ ملازم کی کم سے کم ماہانہ اجرت 32 ہزار مقرر کرنے کے باوجود بھی سر سید یونیورسٹی اف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی انتظامیہ نے سندھ حکومت کے احکامات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اکثریت ملازمین کی تنخواہ 25 ہزار سے بھی کم رکھی ہوئی ہے واضح رہےسابقہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے واضح احکامات اور حکم نامے بھی جاری کیے گئے تھے جس میں 32 ہزار سے کم اجرت پر کام کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کا حکم بھی دیا گیا تھا۔۔جب سابقہ صدر علی گڑھ اولڈ بوائز ایسوسیشن جاوید انور ، سابقہ جنرل سیکرٹری ارشد خان ، وائس چانسلر ڈاکٹر ولی الدین ، رجسٹرار سید سرفراز علی کہ نور نظر اور انکھوں کے تاروں کی تنخواہیں اسمان سے باتیں کرتی نظر اتی ہیں وہ غریب ملازمین جو کہ عرصہ دراز سے یہاں ملازمت کر رہے ہیں لیکن کسی سفارش یا اثر رسوخ نہ ہونے کے باعث کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں دیگر یہ کہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے جس سے انسانیت کی تذلیل ہوتی ہے ملازمین نے اپیل کی ہے کہ نگراں وزیر اعلی سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر فوری اس خبر کا نوٹس لیتے ہوئے سر سید یونیورسٹی اف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی تحلیل شدہ انتظامیہ اور موجودہ انتظامیہ اور سندھ سوشل سیکیورٹی کہ افسران کے خلاف بھی سخت کاروائی کا اغاز کریں اور غریب ملازمین کے ساتھ ہونے والی حق تلفی سے بچاتے ہوئے انہیں جائز حقوق دلوانے میں مدد فراہم کریں ۔جبکہ سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں ملازمین سے 25ہزارروپے سےکم تنخواہیں پر بیگار کے سوال پر وائس چانسلر ڈاکٹر ولی الدین اور رجسڑار سید سرفراز علی موقف جاننے کی متعدد بار کوششیں کی مگر ان کی جانب سے فون کال ریسیو نہیں کی گئی