کولمبو (اسپورٹس ڈیسک)
ورلڈ کپ 2023میں بھارت سے بد ترین شکست کے بعد سری لنکا نے کرکٹ بورڈ کو فارغ کردیا بھارت کے ساتھ میچ میں سری لنکا 55 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی سری لنکا کے وزیر کھیل روشن رانا سنگھے نے بھارت سے بدترین شکست کے چند روز بعد پورے کرکٹ بورڈ کو فارغ کر دیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق روشن رانا سنگھےکا مالی بے ضابطگیوں کی وجہ سے سری لنکا کرکٹ سے جھگڑا چل رہا تھا، جو مالی خسارے سے دوچار جزیرے کا امیر ترین ادارہ ہے۔ روشن رانا سنگھے کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 1996 میں ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان ارجنا رانا ٹنگا کو بورڈ کا عبوری چیئر مین مقرر کردیا گیا۔مزید کہا گیا کہ وزیر کھیل روشن راناسنگھے نے سری لنکا کرکٹ کے لیے عبوری کمیٹی قائم کردی ہے۔ 7 اراکین پر مشتمل پینل میں سپریم کورٹ کے جج اور بورڈ کے سابق صدر بھی شامل ہیں۔ یہ اقدام بورڈ کے دوسرے اعلی ترین افسر موہن ڈی سلوا کے استعفی کے ایک دن بعد سامنے آیا۔ سری لنکا کی میزبان ملک بھارت کے ہاتھوں 302 رنز کی بدترین شکست کے بعد روشن رانا سنگھے نے بورڈ سے استعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔ جمعرات کو ممبئی میں کھیلے گئے میچ میں بھارت کے خلاف 358 رنز کے تعاقب میں سری لنکا کے ایک موقع پر محض 14 رنز پر 6 کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے، جبکہ پوری ٹیم 55 رنز پر ڈھیر ہوگئی، جو ورلڈ کپ کی تاریخ کا چوتھا سب سے کم مجموعہ تھا
اس شکست نے عوامی احتجاج کو جنم دیا اور کولمبو میں کرکٹ بورڈ کے دفتر کے باہر ہفتے سے جاری مظاہروں کے پیش نظر پولیس تعینات کر دی گئی۔ روشن رانا سنگھے کا کہنا تھا کہ سری لنکن کرکٹ افسران کے عہدے پر رہنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں رہا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان سب کو رضاکارانہ طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے’، روشن رانا سنگھے نے ماضی میں بورڈ پر ’غداری اور کرپشن‘ کا الزام عائد کیا تھا ۔ سری لنکا کا آج بنگلہ دیش سے مقابلہ ہے اور ورلڈ کپ کے آخری چار ٹیمیوں کا حصہ بننے کے لیے اسے معجزے کی ضرورت ہے۔ رانا سنگھے نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ائی سی سی ) کے تمام اراکین کو لکھ کر ان کی حمایت اور سپورٹ مانگی، ، جس میں کھیل میں سیاسی مداخلت کے خلاف قوانین موجود ہیں۔ سری لنکن میڈیا میں جاری خط میں روشن رانا سنگھے نے لکھا کہ سری لنکا کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے تادیبی مسائل، انتظامی بدعنوانی، مالی بے ضابطگیوں اور میچ فکسنگ کے الزامات سے بھرا پڑا ہے۔ آئی سی سی نے وزیر کھیل کو گزشتہ ماہ بورڈ میں کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کی غرض سے مقرر کیے گئے تین اراکین پر مشتمل پینل کو سیاسی مداخلت ہونے کی وجہ سے ہٹانے پر مجبور کردیا تھا۔ روشن رانا سنگھے کے حالیہ اقدام پر آئی سی سی کی جانب سے کوئی فوری رد عمل سامنے نہیں آیا، جس نے مئی میں منتخب ہونے والے بورڈ کو برخاست کردیا، جس میں صدر شامی سلوا مسلسل تیسری بار منتخب ہوئے تھے۔ 1996 کے بعد سری لنکا نے کوئی بھی ورلڈ کپ نہیں جیتا جس کے لیے روشن رانا سنگھے نے بورڈ کے ’گرتے ہوئے‘ معیار کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔ نئی مقرر کردہ نگران بورڈ چیئرمین کے بھائی اور کابینہ رکن پرسنا رانا ٹنگا نے پارلیمان کو اگست میں کہا تھا کہ 1996 کی فتح ’ہماری کرکٹ کی سب سے بڑی لعنت ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’1996 کی فتح کے بعد بورڈ میں پیسے آنا شروع ہوئے اور اس کے ساتھ وہ لوگ بھی آئے جو اسے چوری کرنا چاہتے تھے‘۔ سابق وزیر کھیل ہارین فرنینڈو نے 2019 میں اُس وقت سخت انسداد بد عنوانی کے قوانین متعارف کروائے تھے، جب آئی سی سی نے سری لنکا کو کرکٹ کھیلنے والی قوموں میں سب سے زیادہ مالی بدعنوان قرار دیا تھا۔