پاکستان کی ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ ،خوب صورت گلوکارہ طاہرہ سید 6 نومبر 1958 میں پیداہوئیں۔ وہ برصغیر کی نامور کلاسیکل گلوکارہ ملکہ پکھراج اور معروف ادیب و مصنف سید شبیر حسین شاہ کی بیٹی ہیں ۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے گریجویشن اور قانون کی ڈگری حاصل کی ۔ انہوں نے بچپن ہی میں 10 سال کی عمر سے گائیکی شروع کی جبکہ 14 سال کی عمر میں 1969 میں وہ پہلی بار ریڈیو پاکستان اور 1970 میں پی ٹی وی پر گانے کیلئے آئیں۔ اپنی والدہ ملکہ پکھراج، استاد اختر حسین اور استاد نذر حسین سے موسیقی کی تربیت حاصل کی ۔ انہوں نے پاکستان کے علاوہ امریکہ اور ہندوستان سمیت کئی ممالک میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا ۔ حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں تمغہ صدارت سے نوازا گیا ۔ اپریل 1985 میں نیشنل جیوگرافک میگزین نے طاہرہ سید کو اپنے سرورق /ٹائٹل پر شائع کیا۔ طاہرہ سید نے 1975 میں معروف ٹی وی کمپیئر اور وکیل سید نعیم بخاری سے شادی کی جس سے انہیں ایک بیٹی کرن اور ایک بیٹا حسنین پیدا ہوا۔ طاہرہ سید اور اس وقت کے وزیر اعظم وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی 1990 میں ایک دوسرے سے محبت ہو گئی ۔ نواز شریف انہیں پی سی بھوربن میں بلا کر رات دیر گئے تک ان سے ” غزلیں ” سنتے رہتے جس کو وہ معاوضے میں سینیٹر سیف الرحمان کی کمپنی ” ریڈکو ” کے ذریعے ہر ماہ 10 لاکھ روپے بینک ٹو بینک ٹرانسفر کرا دیتے تھے۔ طاہرہ سید کی نواز شریف سے زیادہ قربت کے باعث نعیم بخاری نے طاہرہ کو طلاق دے دی ۔ نعیم بخاری سے علیحدگی کے بعد طاہرہ نے دوسری شادی نہیں کی جبکہ نعیم بخاری نے دوسری شادی کی جس سے ایک بیٹا اور دو بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ طاہرہ کے دونوں بچے وکیل بن گئے۔ کرن بخاری نیو یارک میں اور حسنین بخاری مسقط میں وکالت کر رہے ہیں ۔ طاہرہ سید اب بھی رومانویت پسند ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہر عورت کی زندگی میں رومان کو خاص اہمیت حاصل ہے اگر مجھے پھول دے یا کارڈ لکھ کر ارسال کرے یہ مجھے بہت اچھا لگتا ہے۔ طاہرہ کے گائے ہوئے کئی گیت ، غزلیں اور نغمے بہت مشہور ہیں جن میں
1 ہر اک جلوہ رنگین مری نگاہ میں ہے
2 ہم سا کوئی ہو تو سامنے آئے
3یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے
و دیگر شامل ہیں